سندھ ہائی کورٹ کے آئینی پٹیشن نمبر 1734/2020 میں دیے گئے احکامات کے مطابق سندھ بھر کے تمام اضلاع کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو بذریعہ ممبر انسپکشن ٹیم کے ہدایات جاری کی گئیں تھیں کہ وہ اپنے متعلقہ ضلع کے سول جج و اسپیشل مجسٹریٹ صاحبان کو سندھ ایمپلائی سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کے ماتحت خدمات انجام دینے والے اسپتالوں، ڈسپنسریوں، میڈیکل سینٹرز و دیگر دفاتر کا دورہ کریں، اداروں اور دیگر اور ان کی کار کردگی اور صور تحال کو ملاحظہ کریں اور رپورٹ مرتب کر کے 21 اکتوبر تک سندھ ہائی کورٹ میں جمع کروائیں۔ اس سلسلے میں سول جج حیدر آباد جناب منیر نے سیسی حیدر آباد ڈائریکٹوریٹ کا اچانک دورہ بھی کیا۔ مزید برآں سندھ ہائی کورٹ نے زیادہ سے زیادہ مزدوروں کی سوشل سیکورٹی اسکیم میں رجسٹریشن پر زور دیتے ہوئے سندھ بھر کے ڈپٹی کمشنرز کو بھی ہدایت جاری کی کی ہیں کہ وہ مزدورں کی رجسٹریشن کے لیے سندھ بھر کے تمام شہروں میں کیمپس لگوائیں اور مزدوروں کو ان کے جملہ حقوق کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے کے لیے دیگر اقدامات کریں۔ سندھ ہائی کورٹ نے کارخانہ داروں سے سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کے 57 کروڑ سے زائد کے بقایا جات کی وصولی کے لیے بھی سندھ سوشل سیکورٹی کی انتظامیہ کی بھر پور اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ہائی کورٹ نے واضح کیا کہ سوشل سیکورٹی کے مندرجہ بالا احکامات پر عملدرآمد میں ناکام رہنے والے افسران کے خلاف کارروائی کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ دوسری جانب ہائی کورٹ کے احکامات کے بعد سندھ بھر کی انتظامیہ حرکت میں آگئی ہے اور ڈپٹی کمشنر ز حضرات اور ایڈیشنل و اسسٹنٹ کمشنرز نے سیسی کے ڈائریکٹرز کو خطوط لکھنا شروع کر دیے ہیں۔