قومی ٹیم کے لیے فتح ممکن یا شکست کا سلسلہ برقرار

321

ملتان : پاکستان کرکٹ ٹیم متعدد ناکامیوں اور بحرانوں کے بعد اپنی سرزمین پر مضبوط نظر نہیں آرہی، جبکہ انگلینڈ کی ٹیم اہم سیریز کے لیے زیادہ تیار اور مستحکم دکھائی دے رہی ہے۔

تین ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی اور انتخاب پر کئی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، خاص طور پر پہلے ٹیسٹ کے لیے 15 رکنی اسکواڈ کا اعلان اور اضافی کھلاڑیوں کی شمولیت سے پی سی بی کی غیر یقینی صورتحال کا اشارہ ملتا ہے۔

گزشتہ ٹیسٹ سیریز میں مایوس کن شکستوں کا سامنا کرنے والی پاکستانی ٹیم کو اس وقت کئی چیلنجز کا سامنا ہے، اور چیمپئنز ٹرافی جیسے بڑے ایونٹ میں کامیابی کی توقعات کے پیش نظر پی سی بی شدید دباؤ میں ہے۔ ٹیم کا اتحاد اور ہم آہنگی کامیابی کے لیے اہم ہیں، لیکن بدقسمتی سے موجودہ ٹیم میں ان کی کمی واضح ہے۔

آسٹریلیا اور بنگلہ دیش کے خلاف ناکامیاں پاکستان کرکٹ کے ماتھے پر بدنما داغ کی طرح ہیں، اور اب انگلینڈ کے خلاف فتوحات لازمی ہیں، ورنہ مزید ناکامیوں سے ٹیم کا مورال مزید گر سکتا ہے، جو مستقبل کے مقابلوں پر منفی اثر ڈالے گا۔ انگلینڈ کی ٹیم بیزبال حکمت عملی کے ساتھ تیز اور جارحانہ کھیل پیش کرنے کے لیے آ رہی ہے، لیکن ان کے کھلاڑی مقامی حالات اور اپنی انتظامیہ کے ساتھ ناخوش نظر آتے ہیں۔

پاکستان کے لیے یہ سیریز بہت اہم ہے کیونکہ آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پوائنٹس ٹیبل پر آٹھویں پوزیشن پر موجود ٹیم کو بہتر نتائج کی سخت ضرورت ہے۔ اسپنرز کا کردار سیریز میں اہم ہوگا، خاص طور پر ملتان اور راولپنڈی کی پچوں پر انحصار کیا جائے گا۔ انگلینڈ کے پاس معیاری فاسٹ بولنگ اٹیک موجود ہے، اور پاکستان کو اپنی حکمت عملی میں احتیاط سے کام لینا ہوگا۔

بابر اعظم کے لیے یہ موقع ہے کہ وہ وائٹ بال کپتانی چھوڑنے کے بعد خود کو ایک بہتر بیٹر کے طور پر منوائیں۔ محمد رضوان کی کارکردگی بھی سیریز میں اہم ہوگی، اور سرفراز احمد کو اگر موقع ملا تو یہ ایک حیران کن پیش رفت ہوگی۔ فیلڈنگ بھی سیریز کے نتائج پر کلیدی اثر ڈالے گی، اور ملتان کی پچ کا انتخاب بھی اہم کردار ادا کرے گا۔

شان مسعود بطور کپتان پْرعزم ہیں، لیکن انہیں اپنے کھلاڑیوں کی فٹنس اور کارکردگی پر تشویش ہے، خاص طور پر فاسٹ بولرز اور اوپنرز کی کارکردگی پر۔ یہ سیریز دونوں ٹیموں کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہوگی۔