ماسکو:روس کے دارالحکومت سے جاری ہونے والی سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق وزارتِ خارجہ نے افغان طالبان کو انتہاپسندوں کی تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے نمائندہ برائے افغانستان زمیر کابلوو نے کہا ہے کہ اس فیصلے پر عملد رآمد کے لیے متعدد قانونی مراحل سے گزرنا پڑے گا۔
یاد رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جولائی میں کہا تھا کہ روس افغان طالبان کو انتہاپسندی کے خلاف جنگ میں اپنا اتحادی سمجھتا ہے۔ واضح رہے کہ روس نے2003ءمیں افغان طالبان کو باضابطہ طور پر دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا لیکن اگست2021ءمیں افغانستان میں امریکا کو20 سالہ جنگ میں شکست ہونے اور طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے روس آہستہ آہستہ طالبان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنا رہا ہے۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ روس نے افغانستان میں اپنا سکہ جمانے کے لیے جس دہشتگردی کا مظاہرہ کیا تھا، جس میں لاکھوں مسلمانوں کی ہلاکتیں ہوئیں، اس جنگ کو عالم اسلام نے افغان جہاد کے نام منسوب کیا ہے، جس میں افغانیوں کے علاہ دنیا بھر کے مسلمانوں نے حصہ لیکر افغان بھائیوں کی ہر سطح پر بھر پور مدد کی ہے، اسی کے نتیجے میں روس افغانستان میں ایسا پسپا ہوا کہ دینا کے نقشے میں اپنی حیثیت کھو چکا ہے۔
پھر اس کے بعد بقول روس کے ناٹو نے روس کی شکست کے بعد افغانستان میں مسلمانوں کی مستحکم حکومت کے قیام کو روکنے کیلیے مشترکہ طور پر افغان طالبان کو ختم کرنے کی کوشش کی تھی، جس میں دنیا کے20 بڑے ترقی یافتہ ممالک ، جنہوں نے ناٹو کے نام سے افغانستان میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی، افغانیوں نے ناٹو کے خلاف بھی روس جیسا حال کرکے واپس اپنے اپنے ملک شکست خوردہ فوج کی صورت میں بھیج دیا تھا۔
مذکورہ صورتحال کے پیش نظر یہ بھی پڑھیے: موجودہ دور میں بھی فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیل کی دہشتگردی جاری ہے، جس میں شہدا کی تعداد تقریباً 50 ہزار سے متجاوز ہے، جس میں کثیر تعداد بچوں کے جاں بحق ہونے کی ہے، جس کو فلسطین میں مسلمانوں کی نسل کشی کہا جا رہا ہے لیکن روس میں کہنے کی یہ ہمت ہی نہیں ہے کہ اسرائیل کو دہشتگرد قرار دے اور نہ ہی یورپ، امریکا، کینیڈا، برطانیہ، فرانس وغیرہ اسرائیل کی دہشتگردی روکے بلکہ اسرائیلی فوج کو ان ممالک نے اپنی جانب سے فلسطینی مسلمانوں سے بقیہ زمین بھی ہتھیانے کیلیے کمک بھیجنے کا سلسلہ روا رکھا ہو اہے ، جس کی وجہ سے ہر روز فلسطینی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد شہید ہو رہی ہے۔