اسلام آباد/لاہور(نمائندگان جسارت) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ آج ڈی چوک آنے کی بات کرنے والا ہتھے چڑھ گیا تو کوئی نرمی نہیں برتیں گے، ہم نے پورا بندوبست کیا ہوا ہے ،خبردار کررہے ہیں پھر کوئی شکوہ نہ کرے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملائیشیا کے وزیراعظم یہاں موجود ہیں پی ٹی آئی اپنا احتجاج ملتوی کرے، کسی ملک کا وزیراعظم آپ کے ملک میں ہو اور آپ کہیں ہم اسلام آباد پر دھاوا بولیں گے تو یہ ٹھیک نہیں ہے،ملائیشین وزیراعظم کے پروٹوکول میں کوئی کمی نہیں آنے دیں گے ہم اس طریقے سے کسی جلسے کی اجازت نہیں دیں گے؟ بھارتی وزیراعظم لاہور میں تھے اور ایک چھوٹا سا واقعہ ہوا اور وہ ابھی تک ہمیں خراب کرتا ہے۔انہوں نے کہاکہ سعودی وفد پاکستان آرہا ہے ہم نے فوج کو اسلام آباد میں تعینات کردیا ہے، ہمیں ہر صورت سیکورٹی کو یقینی بنانا ہے، انہیں بطور پاکستانی یہ زیب نہیں دیتا مولانا فضل الرحمن نے درخواست کی ہے احتجاج کو مؤخر کردیں ،اگر مؤخر نہیں کریں گے تو پھر اسٹیٹ موجود ہے، سیاسی کارکن آج نکلنے سے پہلے دس دفعہ سوچیں بعد میں ہم سے شکوہ نہ کریں سترہ اکتوبر تک ہم نے اپنی حکمت عملی بنالی ہے۔علاوہ ازیں تحریک انصاف کے ڈی چوک پر احتجاج میں شرکت کے لیے آنے والے 412 افراد کواسلام آباد پولیس نے گرفتار کرلیا، جن میں سے 60 کا تعلق افغانستان سے ہے۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنان کو بارہ کہو، ترنول، سنگجانی سے گرفتار کیا گیا۔ مظاہرین کی گرفتاری کے بعد سیکورٹی کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے جبکہ وفاقی دارالحکومت میں ریڈ زون کی سیکورٹی کے لیے رینجرز کو طلب کرلیا گیا ہے۔دوسری جانب قائداعظم یونیورسٹی نے آج جمعہ کو تعلیمی سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جمعرات کو جاری نوٹیفکیشن کے مطابق تمام تعلیمی سرگرمیاں بند رہیں گی۔نوٹیفکیشن کے مطابق یونیورسٹی ٹرانسپورٹ جمعرات کی شام سے کسی روٹ پر نہیں چلے گی ۔اس بات کا فیصلہ جڑواں شہروں کی ممکنہ صورتحال کے تناظر میں کیا گیا ہے۔مزید برآںپنجاب حکومت نے صوبائی دارالحکومت لاہور میں 6 دن کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی ۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق 3 اکتوبر سے 8اکتوبر تک لاہور میں ہر قسم کے سیاسی اجتماعات، دھرنے، جلسے، مظاہرے، احتجاج اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عاید کر دی گئی ہے۔ دفعہ 144کا نفاذ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے کیا گیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق سکیورٹی خطرات کے پیش نظر کوئی بھی عوامی اجتماع دہشت گردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے۔ لاہور میں دفعہ 144 کے نفاذ کا فیصلہ ضلعی انتظامیہ کی سفارش پر کیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے اس ضمن میں نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ عوامی آگاہی کے لیے دفعہ144 کے نفاذ کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔