اسلام آباد ( آن لائن+مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے آزادی مارچ کے حوالے سے درج مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی وڈیو لنک کے ذریعے حاضری نہ لگوانے پر جیل حکام کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیاہے جبکہ تھانہ آئی نائن میں درج مقدمے میں عدالت نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور واثق قیوم کے وارنٹ گرفتاری برقراررکھے ہیں اورراشد حفیظ کی حاضری سے استثنا کی درخواست منظور کرلی۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف آزادی مارچ کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔سابق وزیراعظم عمران خان کے وکلا عدالت کے روبرو پیش ہوئے جبکہ خرم نواز، عامر محمود کیانی اور جمشید مغل بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔وکیل تنویر حسین نے علی نواز اعوان کی جانب سے حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کی۔جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ اسد عمر کہاں ہیں؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ اسد عمر اس مقدمے سے ڈسچارج ہوچکے ہیں۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ تنویر حسین کا میڈیکل سرٹیفکیٹ درخواست کے ساتھ ساتھ لگا دیں، عمران خان کی حاضری کے حوالے سے رپورٹ آئی ہے جس میں کہا گیا انٹر نیٹ میسر نہیں، آن لائن حاضری نہیں ہوسکتی، گزشتہ روز بھی یہی رپورٹ آئی تھی شو کاز نوٹس جاری کیا تھا، آج بھی نوٹس جاری کر رہا ہوں، لکھوں گا نیٹ نہیں تو ذاتی حیثیت میں پیش کریں۔عدالت نے سماعت 21 اکتوبر تک ملتوی کردی۔علاوہ ازیں عمران خان کا اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ ہوا۔جیل ذرائع کے مطابق عمران خان کا طبی معائنہ پمز اسپتال کے ڈاکٹرز پر مشتمل ٹیم نے کیا، معمول کا چیک اَپ تھا کسی ایمرجنسی میں طبی معائنہ نہیں ہوا۔ذرائع کے مطابق ہر دو ہفتے بعد معمول کا چیک اَپ ہوتا ہے، صحت کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی کو کوئی ایشو نہیں۔مزید برآں اسلام آباد ہائی کورٹ توشہ خانہ ٹو کیس میں بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواست آج سماعت کے لیے مقرر ہوگئی۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کریں گے، رجسٹرار آفس نے آج جمعہ کی کازلسٹ جاری کردی۔یاد رہے کہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت سے ضمانت مسترد ہونے کا فیصلہ چیلنج کیا تھا۔