تل ابیب: اسرائیلی حکومت نے جنوبی لبنان میں زمینی کارروائیوں کے دوران غیر معمولی جانی نقصان اور شمالی اسرائیلی میں ایران اور حزب اللہ کے میزائلوں سے ہونے والی تباہی کو چھپانے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔
گولان کی پہاڑیوں کے علاوہ اسرائیل کے شمالی قصبوں تبریاز، سفید، آکرے اور کرمائل میں اسرائیل کو غیر معمولی جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
لبنانی اور اسرائیلی میڈیا نے بتایا ہے کہ چند گھنٹوں کے دوران رونما ہونے والے دو واقعات میں اسرائیلی کو غیر معمولی جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ جنوبی لبنان سے کئی لاشیں اور زخمی فوجی اسرائیلی فوج کے ہیلی کاپٹرز نے حیفہ کے رمبم اسپتال منتقل کیے۔
چوبیس گھنٹوں کے دوران حزب اللہ اور حماس کے داغے ہوئے 100 سے زیادہ راکٹ اور ڈرون شمالی اسرائیل میں داخل ہوئے۔ چند ایک سرحد کے نزدیک آبادیوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ اس سے جانی و مالی نقصان پہنچا۔
اسرائیلی حکومت نے میڈیا بلیک آؤٹ کی کیفیت پیدا کر رکھی ہے۔ شمالی اسرائیل میں کسی کو بھی ویڈیو بنانے یا تصویریں لینے کی اجازت نہیں دی جارہی۔ اسرائیلی فوج کو جنوبی لبنان میں زمینی کارروائیوں کے دوران غیر معمولی چیلنجز کا سامنا ہے۔ سڑکوں پر نصب بموں کے علاوہ اینٹی ٹینک میزائل بھی داغے جارہے ہیں۔ اسرائیلی فوج کا خاصا جانی نقصان ہوا ہے اور مزید نقصان کا بھی خدشہ ہے۔
اسرائیلی فوج کے ذرائع نے تسلیم کیا ہے کہ حزب اللہ سے حالیہ جھڑپوں کے دوران اس سے نپٹنا آسان نہ تھا۔ جانی و مالی نقصان کو ظاہر کرنے والی تصویروں اور ویڈیوز کی روک تھام کے لیے اسرائیلی حکومت نے جنوبی لبنان میں داخل ہونے والے فوجیوں سے سیل فون اور کیمرے لے لیے ہیں تاکہ وہ لڑائی کے دوران بنائی جانے والی ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر نہ کریں۔
حماس کے علاوہ حوثی ملیشیا کی طرف سے بھی شمالی اسرائیل پر حملے کیے جارہے ہیں مگر اسرائیلی اتھارٹیز اس حوالے سے مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ مواصلاتی سیاروں سے لی گئی تصویروں سے پتا چلتا ہے کہ نیواٹم ایئر بیس اور اس کے نزدیک واقع ایئر پورٹ کو ایرانی میزائلوں سے خاصا نقصان پہنچا ہے۔
اسرائیل کے آرمی چیف جنرل ہرزی ہلیوی نے انتباہ کیا تھا کہ کسی بھی فوجی تنصیب کو پہنچنے والے نقصان کی تصویر کو جاری ہونے سے روکا جائے۔ یہ انتباہ انہوں نے تل نوف ایئر بیس سے جاری کیا جسے ایرانی حملے میں نقصان پہنچا ہے۔
اسرائیل پر کئی اطراف سے حملے ہو رہے ہیں اور سب سے بڑا حملہ ایران نے کیا ہے مگر پھر بھی اسرائیلی حکام جوابی کارروائی کے حوالے سے بہت محتاط ہیں کیونکہ کسی بھی وقت مکمل جنگ چِھڑسکتی ہے۔