عسکری مہم جُوئی نے اسرائیلی معیشت کی چُولیں ہلادیں

140

تل ابیب :عام طور پر یہ تصور پایا جاتا ہے کہ اسرائیلی نے حماس اور حزب اللہ کو کمزور کرنے میں جو کامیابی حاصل کی ہے اُس سے اُس کی اپنی اندرونی پوزیشن پر کچھ خاص اثر مرتب نہیں ہوا۔ ایسا نہیں ہے۔ امریکا اور یورپ کے چند ممالک اسرائیل کی بھرپور حمایت اور مدد کرتے رہے ہیں مگر اس کے باوجود اسرائیلی معیشت کے لیے مشکلات میں غیر معمولی حد تک اضافہ ہوا ہے۔ عالمی سطح پر یہ بات محسوس کی جارہی ہے کہ اسرائیلی معیشت پر غیر معمولی دباؤ ہے اور اس دباؤ کے نتیجے میں اُس کی اندرونی کمزوریاں بڑھ رہی ہیں۔

عالمی شہرت یافتہ کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پوورز نے اسرائیل کی معیشت پر مرتب ہونے والے شدید منفی دباؤ کے پیشِ نظر اُس کی کریڈٹ ریٹنگ گرادی ہے۔ طویل المیعاد پر اسرائیلی معیشت کے لیے ریٹنگ اے پلس سے گھٹاکر اے کی گئی ہے۔ ادارے نے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ ایسا کرنا ناگزیر تھا کیونکہ اسرائیل کو کئی محاذوں پر لڑنا پڑ رہا ہے۔ وہ جس طور عسکری مہمات چلا رہا ہے اُس سے اُس کی معیشت کا شدید متاثر ہونا فطری امر ہے۔

اس حقیقت سے کم لوگ واقف ہیں کہ اسرائیل کو حماس، حزب اللہ اور حوثی ملیشیا سے کے لیے نپٹنے کے لیے غیر معمولی دفاعی بجٹ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ پہلے غزہ میں حماس کو غیر موثر کرنے کے لیے اور اس کے بعد جنوبی لبنان میں حزب اللہ ملیشیا کی جڑیں کمزور کرنے کے لیے اسرائیلی فوج کو بہت بڑے پیمانے پر فضائی اور زمینی کارروائیاں کرنا پڑی ہیں۔ غزہ پر بمباری کے بعد جنوبی لبنان پر بمباری اور گولا باری کے لیے اسرائیل کو بہت خرچ کرنا پڑا ہے جس کے نتیجے میں اُس کی معیشت پر شدید دباؤ مرتب ہوا ہے اور اب یہ بات بالکل عیاں ہے کہ اسرائیلی معیشت ڈگمگا رہی ہے۔

اسرائیل میں دنیا بھر سے سرمایہ کاری کی جاتی رہی ہے مگر اب سرمایہ کاری کا گراف گر رہا ہے۔ سرمایہ کاروں کو اندازہ ہے کہ اُن کا سرمایہ پورا کا پورا داؤ پر لگ سکتا ہے۔ اس حوالے سے شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔ بڑے کاروباری ادارے اسرائیل سے بڑی ڈیلز کرنے میں ہچکچارہے ہیں۔ ملٹی نیشنل ادارے اسرائیل اپنا بہت سا کام آؤٹ سورس کرنے کے لیے اسرائیل کو خاصا محفوظ مقام تصور کرتے تھے مگر اب ایسا نہیں ہے۔

ایک سال سے بھی زائد مدت سے جاری عسکری مہم جُوئی نے اسرائیلی فوج کے ساتھ ساتھ معیشت پر بھی دباؤ بڑھایا ہے۔ مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے اور کاروباری حالات انتہائی نوعیت کی خرابیوں سے متصف ہیں۔ شہریوں میں بے یقینی بڑھ گئی ہے۔ اسرائیل بھر میں خوف کا عالم ہے جس کے باعث معاشی سرگرمیاں بُری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ یہ سب کچھ چونکہ معیشت پر اثر انداز ہو رہا ہے اس لیے بیرونی ادارے بھی اسرائیلی اداروں کے ساتھ کام کرنے سے گریزاں ہیں۔ سرمایہ کاری کے گرتے ہوئے گراف نے بھی پریشانیاں بڑھائی ہیں اور اسرائیلی معیشت کی چُولیں ہل رہی ہیں۔