شاہد خاقان کا ادھورا سچ

152

جوکچھ پارلیمنٹ کے بارے میں گزشتہ دنوں کہا جاتا رہا ہے کہ یہ غیر منتخب اور فارم 47 والی پارلیمنٹ ہے اب برسوں اس کا حصہ رہنے والے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی بھی اس کا اعتراف کررہے ہیں یا شکوہ کررہے ہیں ،انہوں نے کہا ہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں بیٹھے لوگوں کی اکثریت منتخب ہوکر نہیں آئی ہے۔وہ چوری شدہ ووٹوں کی بنیاد پر وہاں بیٹھے ہیں ایسے لوگوں کو آئین میں ترمیم کا حق کیسے ہوسکتا ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے جلسوں کے بارے میں بھی تبصرہ کیا کہ اس کے جلسوں کو حکومت خود کامیاب کرتی ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے مسلم لیگ میں طویل وقت گزارا ہے ، وہ یہ بھی جانتے ہی ہونگے کہ ہمیشہ سے ایساہی ہوتا آرہا ہے عوام کے اصل نمائندے پارلیمنٹ میں پہنچتے ہی نہیں۔ اب تو ووٹ لے کر بھی نہیں پہنچے، جن کو ووٹ ملے انہیں باہر رکھا گیا ،اور جن کو بٹھایا گیا ہے ان سے آئینی ترامیم کرائی جارہی ہیں، شاہد خاقان عباسی لگے ہاتھوں یہ بھی بتادیں کہ ان غیر منتخب افراد سے کون آئینی ترامیم کرانا چاہتا ہے اور یہ بھی کہ ووٹ کو عزت دینے کانعرہ یا کام حکومت میں رہتے ہوئے کیوں نہیں ہوتا ،حکومت سے باہر نکل کر تو سب ہی اچھی اور سچی باتیں کرتے ہیں، شاہد خاقان عباسی صاحب آدھا سچ کے بجائے پورا سچ بولیں تو قوم کے بہت سے مسائل کی گتھیاں سلجھ جائیں گی۔ لیکن مسئلہ یہی ہے کہ ہمارے سارے نظام کو اسٹیبلشمنٹ نے اس بری طرح جکڑا ہوا ہے کہ ہر ایک کو کسی نہ کسی قسم کا آسرا دیا گیا ہے ، وہ اپنے فائدے کو دیکھیں گے یا عوام کے فائدے کو۔ پیپلز پارٹی اقتدار سے باہر ہوجائے تو اینٹ سے اینٹ بجانے کی دھمکی دیتی ہے مسلم لیگ باہر ہوجائے تو ووٹ کوعزت دینے کی بات کرتی ہے۔ پی ٹی آئی اقتدار سے باہر ہوجائے تو ملک، فوج ، ادارے سب کو برا بھلا کہتی ہے یہ رویہ تو درست نہیں۔