برطانیہ بجلی کی پیداوار میں کوئلے کا استعمال بند کرنے والا پہلا ملک

52

لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانیہ نے 142 سال تک کوئلے سے بجلی بنانے کے بعد کول پاور پلانٹس سے بجلی کی پیداوار بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ برطانوی وزیر پاور مائیکل شینک کا کہنا تھا کہ ریٹ کلف میں ملک کے آخری کول پاور اسٹیشن نے بھی اپنا آپریشن بند کردیا ہے ۔ اس اہم فیصلے سے ہم نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ایک اہم سنگ میل عبور کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئلہ سب سے زیادہ گرین ہاؤس گیس پیدا کرنے والا خطرناک ایندھن تھا، برطانیہ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والا پہلا ملک تھا اور برطانیہ ہی کوئلے سے بجلی کی پیداوار ترک کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔ واضح رہے کہ دنیا کا سب سے پہلا کول پاور اسٹیشن نامور موجد تھامس ایڈیسن نے 1882 ء میں لندن میں قائم کیا تھا، جس کے بعد بیسویں صدی تک برطانیہ کی 100فیصد بجلی کوئلے سے ہی پیدا کی جاتی رہی۔ برطانیہ میں 1990 ء کی دہائی سے بجلی کی پیداوار کے لیے کوئلے کی جگہ گیس کا استعمال عمل میں آیا تاہم کول پاور پھر بھی بنیادی حیثیت کا حامل رہا اور 2012 ء تک برطانیہ میں 39 فیصد بجلی کول پاور اسٹیشن ہی پیدا کرتے رہے۔دوسری جانب جاپان نے مصنوعی ایندھن کی پیداوار کا بڑا کارنامہ انجام دے دیا۔ جاپانی میڈیا کے مطابق ٹوکیو کے قریب ایک تجرباتی کارخانہ لگایا گیا ہے، جو ملک میں خام مال سے ماحول دوست مصنوعی ایندھن بنانا والا پہلا کارخانہ بن گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مصنوعی ایندھن کاربن سے پاک ہے اور اس طرح کے ایندھن کی تیاری اگر تجارتی پیمانے پر کی جائے تو یہ پیٹرول اور دیگر اقسام کے معدنی ایندھن کی جگہ لے سکتا ہے۔ کارخانہ ٹوکیو کے قریب تحقیقی مرکز میں قائم کیا گیا ہے، یہ جاپان کی تیل کی بڑی ہول سیلر کمپنی اینوس نے کی ملکیت ہے، جس نے رواں ماہ کے اوائل سے کام شروع کر دیا ہے۔ اس کارخانے میں مصنوعی فیول کی پیداوار کے لیے پہلے پانی کے الیکٹرولائسز کے ذریعے ہائیڈروجن پیدا کیا جاتا ہے، اور پھر اسے فضا میں موجود اور کارخانوں سے نکلنے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ساتھ ملایا جاتا ہے۔ کمپنی فی الحال یومیہ تقریباً 160 لیٹر مصنوعی ایندھن تیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔