صحافت کا اقبال جرم کرنے پر رہائی ملی‘ جولین اسانج

53

پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک) سفارتی خط و کتابت اور دیگر حساس معلومات افشا کرنے والی ویب سائٹ وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کا کہنا ہے کہ اْنہیں برسوں قید میں رکھنے کے بعد صحافت کا اقبال جرم کرنے پر رہائی ملی۔ جون میں رہاہونے کے بعد عوامی سطح پر اپنے پہلے خطاب میں جولین اسانج کا کہنا تھا کہ آج میں اس لیے آزاد نہیں ہوں کہ سسٹم نے مجھے آزادی دی بلکہ میں نے صحافت کرنے کے جرم کو قبول کیا جس کے بعد مجھے رہائی ملی۔ ان خیالات کا اظہار جولین اسانج نے منگل کے روز فرانس کے شہر اسٹراسبرگ میں کونسل آف یورپ رائٹس باڈی کے ہیڈکوارٹر میں خطاب کے دوران کیا۔ 52سالہ جولین اسانج اس وقت عالمی توجہ کا مرکز بنے تھے جب 2010 ء اور 2011 ء میں اْن کے اشاعتی ادارے وکی لیکس نے امریکی سفارتی کیبل سمیت کئی خفیہ دستاویزات شائع کی تھیں۔ وکی لیکس کی اشاعت میں امریکا کی افغانستان اور عراق میں جنگ، عالمی رہنماؤں سے متعلق محکمہ خارجہ کی خط و کتابت سمیت دیگر دستاویزات شامل تھیں۔ ان دستاویزات نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا تھا۔ امریکی محکمہ انصاف کا ان کے خلاف خفیہ معلومات شائع کرنے کے مجرمانہ الزامات کا مقدمہ بین الاقوامی سطح پر کئی برس سے توجہ کا مرکز تھا۔