آئینی عدالت میں جسٹس فائز بیٹھیں یا جسٹس منصور‘ ہمیں کوئی مسئلہ نہیں‘ بلاول

138
کوئٹہ: پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول زرداری بلوچستا ن ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کے اراکین سے خطاب کررہے ہیں

کوئٹہ (آن لائن) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری نے کہا ہے کہ آئینی عدالت میں جسٹس فائز بیٹھیں یا جسٹس منصور، ہمیںکوئی مسئلہ نہیں‘ آئینی ترمیم سے متعلق جدوجہد موجودہ چیف جسٹس کے لیے نہیں کر رہے بلکہ اس کا مقصد ملک میں لوگوں کو فوری انصاف پہنچانا ہے‘ میرے خاندان کا سفر کٹھ پتلی سے شروع نہیں ہوتا‘ آمر کے بنائے گئے کالے قوانین کا خاتمہ ضروری ہے‘ میں ایک ایسا نظام بنانا چاہتا ہوں جس میں عدالتیں ایک رات میں نہیں لیکن کچھ وقت کے بعد تحفظ فراہم کرسکیں‘ یہ معاملہ ایک چیف جسٹس کی تعیناتی کا نہیں بلکہ اداروں کی مضبوطی کا ہے‘ حکومت وقت کو ججز کی تعیناتی نہیں کرنی چاہیے بلکہ پارلیمان میں منتخب نمائندوں کو یہ کام کرنا چاہیے۔ کوئٹہ میں بلوچستان ہائی کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام کو گزشتہ کچھ عرصے سے دہشت گردی کا سامنا ہے‘ ہماری نسلوں نے جمہوریت کے لیے قربانیاں دی ہیں‘ سابق چیف جسٹس افتخار چودھری، اُس وقت کے آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل کیانی، اُس وقت کے آئی ایس آئی کے چیف جنرل پاشا کے درمیان مک مکا ہوا کہ اگر میثاق جمہورت لاگو ہو گا، اگر ہم 1973ء کے آئین کو اصل صورت میں بحال کریں گے تو اسٹیٹس کو کا کیا ہوگا، ہمارا جمہوریت پرکنٹرول کیا ہوگا۔ انہوں نے وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر آئینی عدالت بنانی ہوگی اور ہمیں مقدس گائے کے تصور کو بھی ختم کرنا ہوگا‘ رات کے اندھیرے میں اگر کوئی چیز کرنی ہوتی تو رات کے اندھیرے میں ہی یہ کام ہوتا اور میں کسی بھی چیز سے پیچھے نہیں ہٹ رہا‘ فوجی عدالتوں کا تصور بار بار اس لیے آتا ہے کیونکہ کہا جاتا ہے عدالتی نظام دہشت گردوں کو سزا نہیں دے سکتا۔ بلاول نے کہا کہ آئینی عدالت بنانے کا مقصد کسی جج کو فکس کرنا نہیں ہے بلکہ یہ بنیادی ضرورت ہے اور میں اس کے لیے کوشش کرتا رہوں گا۔