آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس،تشکیل کردہ لارجر بینچ میں جسٹس منیب کا شمولیت سے انکار،چیف جسٹس کا منانے کا عندیہ

90

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن) آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس میں تشکیل کردہ لارجر بینچ میں جسٹس منیب نے شمولیت اختیار کرنے سے انکار کردیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے منانے کا عندیہ دیدیا۔ منحرف اراکین پارلیمنٹ کا ووٹ شمار نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف آرٹیکل 63 اے پر نظرثانی اپیلوں پر سماعت ہوئی تاہم وہ جسٹس منیب اختر کی عدم شرکت پر ملتوی ہوگئی‘ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس منیب اختر کی جانب سے رجسٹرار عدالت عظمیٰ کو لکھے گئے خط میں کہا گیاکہ 5 رکنی لارجر بینچ 23 ستمبر کی ججز کمیٹی میں ترمیمی آرڈیننس کے تحت تشکیل دیا گیا جبکہ ترمیمی آرڈیننس کے تحت بینچز کی تشکیل پر سینئر جج نے خط میں آئینی سوالات اٹھائے ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جواب میں سینئر جج کو خط لکھا مگر انہوں نے آئینی سوالات کا جواب نہیں دیا، افسوس کی بات ہے چیف جسٹس کے خط پر ایک مہم چلی۔ خط میں کہا گیا کہ کمیٹی کی میٹنگ میں چیف جسٹس نے سینئر جج کی سربراہی میں بینچ تشکیل دینے کی رائے دی، آرٹیکل 63 اے نظر ثانی معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز پہلے اقلیتی کمیٹی میں تھے، تو اب وہ اب بینچ کے سربراہ کیوں بنے، وجوہات سامنے نہیں آئیں، لارجر بینچ میں ایڈہاک جج جسٹس مظہر عالم میاں خیل کو شامل کیا گیا، یہ درست ہے کہ جسٹس مظہر عالم میاں خیل فیصلہ دینے والے بینچ کا حصہ تھے لیکن ان کی شمولیت آرٹیکل 182 کے خلاف ہے، لہٰذا 63 اے نظر ثانی اپیل پر سماعت کے لیے تشکیل کردہ بینچ میں موجودہ حالات میں شمولیت سے معذرت کرتا ہوں۔ پیر کو منحرف اراکین پارلیمنٹ کا ووٹ شمار نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف آرٹیکل 63 اے پر نظرثانی اپیلوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے انہیں منانے کا عندیہ دیا اور کہا کہ انہیں راضی کریں گے اگر وہ شامل نہ ہوئے تو نیا بینچ تشکیل دیا جائے گا‘ اگر وہ نہ آئے تو منگل کو دوسرے دستیاب جج ان کی جگہ شامل کیے جائیں گے‘ اگر کوئی رکن شریک نہیں ہونا چاہتا تو یہ اس کی مرضی ہے، عدالت عظمیٰ کام کرنا بند نہیں کرسکتی‘ ہمیں یہاں صرف مقدمات کے فیصلے کرنے کی تنخواہ ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہعدالت عظمیٰ کو جمود کا شکار کرنے کے لیے پارلیمنٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ نہیں بنایا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے خط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی روایت نہیں‘ مناسب ہوتا جسٹس منیب اختر بینچ میں آکر اپنی رائے دیتے‘ نظر ثانی کیس 2 سال سے زاید عرصے سے زیر التوا ہے، 63 اے کا مقدمہ بڑا اہم ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ صدارتی آرڈیننس کا اجرا آئینی حق ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے آرٹیکل 63 اے سے متعلق نظرثانی اپیلوں پر سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس مظہر عالم میاں خیل شامل ہیں تاہم جسٹس منیب نے شرکت نہیں کی اور چیف جسٹس کے دائیں جانب کرسی خالی رہی۔ تحریک انصاف نے عدالت عظمیٰمیں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے نظرثانی کیس کے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا تے ہوئے بانی پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر کی جانب سے باقاعدہ درخواست عدالت عظمیٰ میں دائر کردی ہے جس میں علی ظفر کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نظرثانی کیس کا بینچ قانون کے سیکشن 2 کے تحت تشکیل نہیں دیا گیا۔