خفیہ اداروں میں اسرائیلی ایجنٹ، ایرانی قیادت کیلیے پریشانی

134
take a big step to compete with Israel

تہران: خفیہ ادارے کسی بھی ملک کی سلامتی کے سیٹ اپ میں ریڑھ کی ہڈی کے مترادف ہوتے ہیں۔ خفیہ ادارے ہی کسی بھی ملک کو اندرونی اور بیرونی خطرات سے نپٹنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر کسی خفیہ ادارے ہی میں بیرونی ایجنٹ در آئیں اور اُس کے ملک کے مفادات کو داؤ پر لگادیں تو؟

چار دن قبل لبنان کی ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ کی شہادت کے حوالے سے یہ افسوس ناک خبر آئی تھی کہ اُن کی شہادت میں اہم کردار ایک ایرانی باشندے نے ادا کیا جو اسرائیلی فوج کا ایجنٹ تھا۔ اس ایجنٹ کو حسن نصراللہ کی موجودگی کی نشاندہی کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ اسرائیلی فوج نے جنوبی بیروت میں حزب اللہ کے سینٹرل ہیڈ کوارٹرز پر حملہ اُسی وقت کیا جب اُس کے ایجنٹ نے واضح نشاندہی کردی کہ سینٹرل ہیڈ کوارٹرز میں حسن نصراللہ موجود ہیں۔

اپنے ایجنٹ کی نشاندہی پر جب اسرائیلی فوج نے بم برسانا شروع کیا تب حسن نصراللہ 30 میٹر کی گہرائی میں اپنے بنکر میں حزب اللہ کے 20 کمانڈرز کے ساتھ میٹنگ کر رہے تھے۔ اسرائیلی فوج نے امریکا کے دیے ہوئے کلسٹر بم برسائے۔ ایک بم ایک ٹن کا تھا۔ ایسے 80 بم گراکر پورے بلڈنگ بلاک کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا گیا۔

اب معلوم ہوا ہے کہ اسرائیلی جاسوس تو ایران کے خفیہ اداروں میں بہت اندر تک موجود ہیں۔ ایران کے سابق صدر محمود احمدی نژاد نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے ایک انٹرویو میں یہ حیران کن اور پریشان کن انکشاف کیا ہے کہ ایرانی خفیہ اداروں میں اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے ایجنٹوں کا سراغ لگاکر اُن کا قلع قمع کرنے کے لیے جو خصوصی یونٹ قائم کیا تھا اُس کا سربراہ بھی اسرائیلی ایجنٹ نکلا۔

محمود احمدی نژاد نے بتایا کہ یہ ایجنٹ اپنے بیس دیگر ساتھیوں کے لیے ساتھ کام کرتا آرہا تھا۔ ان لوگوں نے ایران ایٹمی پروگرام سے متعلق دستاویزات ہی نہیں چرائیں بلکہ چند سرکردہ ایرانی ایٹمی سائنس دانوں کو قتل بھی کیا۔ جو کام اِن ایجنٹس کو سونپا گیا تھا اُسے مکمل کرنے کے بعد یہ لوگ فرار ہوکر اسرائیل پہنچ گئے۔

محمود احمدی نژاد کی طرف سے ایرانی خفیہ اداروں کی صفوں میں اسرائیلی ایجنٹس کی موجودگی ایرانی قیادت کے لیے پریشانی اور سُبکی کا باعث ہے۔ حسن نصراللہ کی شہادت نے ثابت کردیا ہے کہ ایرانی قیادت کو اس حوالے سے غیر معمولی احتیاط سے کام لینا ہوگا اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اپنے ایجنٹس کی مدد سے دشمن کی چال پہلے سے جاننے کی بھرپور کوشش کرنا ہوگی۔