کیا اب سارے مظلوم ہتھیار اٹھالیں

220

اب اس بات پر کوئی دو رائے نہیں کہ اقوام متحدہ نام کا ادارہ کہیں وجود نہیں رکھتا اس نام سے جو ادارہ ہے اس کا کام عالمی دہشت گردوں کے لیے سہولت کاری رہ گیا ہے اور یہ ادارہ اپنا یہ کام بھرپور طریقے سے کررہا ہے ،اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران اسرائیلی دہشت گردی بھی جاری ہے اور اب اس نے لبنان میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کو شہید کردیا ہے ، اقوام متحدہ اگر کچھ کرے گی تو ایک مذمتی قرارداد سے زیادہ کچھ نہیں ہوگا۔ حزب اللہ نے اسرائیلی حملے میں اپنے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کی تصدیق کردی جبکہ اسرائیل نے بیروت حملوں میں ان کے علاوہ دیگر سینئر رہنمائوں کو شہید کرنے کا بھی دعویٰ کیا تھا۔ حزب اللہ نے نعیم قاسم کو عبوری سربراہ مقرر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حزب اللہ کی قیادت اس بات کا عزم کرتی ہے کہ وہ دشمن کا مقابلہ کرنے، غزہ، فلسطین کی حمایت، لبنان اور اس کے ثابت قدم اور قابل احترام عوام کے دفاع میں اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ دوسری طرف اسرائیلی چیف آف اسٹاف نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نصر اللہ کی موت واضح پیغام ہے کہ اسرائیل ہر اس شخص تک پہنچے گا جو اس کے شہریوں کے لیے خطرہ بنے گا‘ اسرائیل کو اندازہ ہے کہ اگے کیا ہونے جارہا ہے اس لیے اس کے آرمی چیف ہرزی حلوی کا کہنا ہے کہ مشکل دن ہمارا انتظار کر رہے ہیں‘ہم حزب اللہ کو تباہ کرنے اور جنگ جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔حزب اللہ نے اپنے سربراہ کی شہادت پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر کم ازکم65 راکٹ فائر کردیے جس کے سبب کئی شہروں میں آگ لگ گئی جب کہ تل ابیب میں حملوں کا الرٹ جاری کردیا گیا‘ فضائی دفاعی نظام ہائی الرٹ کردیا گیا۔ لیکن ہہ کوئی بڑی کارروائی نہیں ہے ایک جانب دنیا کی سپر طاقتیں اسرائیل کے ساتھ کھڑی ہیں اور دوسری جانب ستاون بے بس غلام مسلم حکمران ہیں، جو قانون اس وقت دنیا میں جاری کردیا گیا ہے وہ اب بین الاقوامی قوانین ، بین الاقوامی اداروں، عالمی برادری ، عالمی ضمیر انسانی حقوق کی تنظیموں اور ان کے فلاحی اداروں پر سے اعتماد ختم کرنے کا باضابطہ اعلان ہے ، اگر اقوام متحدہ کی قراردادیں اسرائیلی حکومت کے جوتے تلے کچل دی گئی ہیں، اس ادارے کے اجلاس کے دوران حسن نصر اللہ کو شہید کر دیا گیا ہے۔ اسرائیلی حکومت ہر مخالف کو قتل کرنے کا برملا اعلان کررہی ہے تو پھر اقوام متحدہ کا خاتمہ ہو چکا اس نام کا کوئی ادارہ اب دنیا میں وجود نہیں رکھتا ،اب دنیا کچھ بھی کہے جب اس کے نام نہاد ادارے ناکام بلکہ دہشت گردوں کے آلہ کار بن چکے ہیں تو القاعدہ ، بھی بنے گی ،داعش بھی بنے گی اور حماس حزب اللہ اور حریت آزادی اور مزاحمت کی دوسری نئی تحریکیں بھی قوت پکڑیں گی ، پھر دنیا انہیں دہشت گرد کہے یا کچھ وہ اپنا کام کریں گی ، جس طرح اللہ نے بربر قبائل سے اپنا کام لیا تھا اسی طرح پھر لوگ اٹھیں گے ، یہ ان کے کام کو بربریت کہتے رہ جائیں گے وہ اپنا کام کرکے رہیں گے ، کیونکہ اسرائیلی آرمی چیف کے فرعونی لہجے اور حقائق میں زمین آسمان کا فرق ہے وہ کہتا ہے کہ ہم ہرایک کو مار دیں گے لیکن اللہ نے جو فیصلہ کر رکھا ہے وہ تو ہوکر رہے گا۔ دوسری طرف اسلامی ممالک کے حکمران بھی زبانی باتوں سے باہر نکل کر عمل کرکے دکھائیں۔ایٹمی قوت پاکستان کے وزیر اعظم اقوام متحدہ میں تقریر میں تو کہتے ہیں کہ اسرائیل کی صرف مذمت سے کام نہیں چلے گا اسرائیل کو قوت سے روکا جائے ، تو ان کو ایسا کرنے سے کس قوت نے روک رکھا ہے۔ترک صدر اردوان کہتے ہیں کہ اسرائیل کے خلاف طاقت استعمال کرنی پڑے گی، تو کب کریں گے ، ایران جو خود اسرائیل کے حملوں کا نشانہ بھی ہے اور خاص ہدف بھی اس کے صدر مسعود پزشکان نے عالمی برادری کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری نہیں بھولے گی کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کو شہید کرنے کے دہشت گردی کے اقدام کا حکم اسرائیل کو نیویارک سے جاری ہوا۔ ایران کے سپریم لیڈر کے مشیر علی لاریجانی نے کہا کہ اسرائیل تہران کی سرخ لکیریں عبور کر رہا ہے اور صورتحال سنگین ہوتی جا رہی۔ ایک ایرانی اہلکار نے اعلان کیا کہ تہران اپنی افواج کو لبنان بھیجنے کے لیے رجسٹر کرنا شروع کر دے گا۔سوال یہ ہے کہ اسرائیل تو مسلم علاقوں میں جنگ مسلط کررہا ہے اور ایران بھی مسلم علاقے ہی میں فوج بھیجنے کی بات کررہا ہے ،فوج بھیجنی ہے تو اسرائیل بھیجیں لبنان میں تو مسلمان ہی لپیٹ میں آئیں گے۔ روس نے بھی محض مذمت سے کام چلالیا۔ ہے اور حسن نصراللہ کے قتل کو سیاسی قتل قرار دیدیا دوسری جانب امریکا نے پھر دوغلا بیان دیا ہے، صدر جو بائیڈن نے دعویٰ کیا کہ انہیں بیروت حملے سے متعلق علم نہیں تھا، امریکی محکمہ دفاع نے بھی بیروت پر اسرائیلی حملوں سے لاعلمی کا اظہار کردیا۔اور امریکی صدر جو بائیڈن نے یہ بھی کہ دیا کہ حسن نصراللہ کے قتل سے بہت سے متاثرین کو انصاف مل گیا۔ حزب اللہ سربراہ کی موت سے ہزاروں امریکیوں، اسرائیلیوں اور لبنانی شہریوں کو انصاف مل گیا ہے ، تو اب یہ ریت ٹھہری کہ اب حزب اللہ حماس،داعش، القاعدہ یا کوئی اور تنظیم اسرائیلی وزیر اعظم ، آرمی چیف یا امریکی صدر ،نائب صدر وزیر خارجہ یادفاع کو قتل کردے تو وہ یہ کہنے میں حق بجانب ہوگا کہ اس قتل سے لاکھوں فلسطینی، افغان ، عراقی، شامی، مصری لبنانی اور بے شمار مسلمانوں کو انصاف مل گیا ،اور ان عیسائیوں، یہودیوں اور بے دین لوگوں کو بھی جو ان کی جنگی پالیسیوں کی وجہ سے مارے گئے ، کیا عالمی ادارے امریکا اور طاقتور ممالک اس کے لیے تیار ہیں۔