کیف (انٹرنیشنل ڈیسک) چین اور برازیل نے یوکرین میں جنگ کے خاتمے کا منصوبہ پیش کردیا،جس پر یوکرین نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔ دونوں ممالک نے جنگ بندی کے لیے ترقی پزیر ممالک کو اکٹھا کرنے کی کوششوں پر زور دیا ،تاہم یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اس اقدام کو ماسکو کے مفادات قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔زیلنسکی نے اقوام متحدہ میں اپنے خطاب میں چین اور برازیل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یوکرین کو امن معاہدہ قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق چینی وزیرخارجہ وانگ یی کا کہنا تھا کہ روس اور یوکرین ہمسایہ ممالک ہیں جنہیں ایک دوسرے سے دور نہیں کیا جا سکتا اور ہم آہنگی ہی واحد راستہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کو روس اور یوکرین دونوں کی شمولیت سے بین الاقوامی امن کانفرنس کی حمایت کرنی چاہیے۔ برازیل اور چین کے علاوہ انڈونیشیا، جنوبی افریقا اور ترکیہ سمیت 10 ممالک نے اعلامیے پر دستخط کیے ۔چینی وزیرخارجہ نے کہا کہ تمام ممالک بطور امن دوست نیویارک میں ملاقاتیں جاری رکھیں گے۔دوسری جانب یوکرین میں 24 گھنٹوں کے دوران روسی فوج کے حملوں میں 8 افراد ہلاک اور 44 زخمی ہوگئے۔ یوکرین کے دونیتسک صوبائی انتظامیہ کے سربراہ وادیم فلاشکن نے بتایا کہ علاقے پر روس کے حملوں میں 4 شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 11 شہری زخمی ہوئے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حملوں میں کئی مکانات اور عمارتوں کو نقصان پہنچا ۔ اوڈیسا کی صوبائی ملٹری ایڈمنسٹریشن کے سربراہ اولیگ کیپر نے اطلاع دی ہے کہ شہر پر روسی فوج کے حملوں میں 3 شہری ہلاک اور 3 بچوں سمیت 14 شہری زخمی ہوئے۔ خیرسون کے فوجی ترجمان الیگزینڈر پروکودین نے بتایا کہ روسی فوج کی طرف سے خیرسون اور علاقے کی 23 بستیوں کو نشانہ بنانے کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور 19 افراد زخمی ہوئے ۔ ادھر فوج کے بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ روس کے 21 ٹینک، 48 بکتر بند گاڑیاں، 58 توپیں، 2 فضائی دفاعی نظام، 85 ڈرونز، 60 گاڑیاں اور خصوصی آلات تباہ کردیے ہیں۔ ان حملوں میں روسی فوج کے 1370 سپاہیوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔