نیویارک:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کا خون صرف اسرائیل کے ہاتھوں پر نہیں بلکہ اسرائیلی جارحیت پر خاموش رہنے والوں کے ہاتھوں پر بھی ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قرآن کی آیات کی تلاوت سے اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم فلسطین (غزہ) میں جاری اسرائیل کی بدترین جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور اب ہمیں مذمت سے آگے بڑھتے ہوئے اسرائیلی جارحیت کو روکنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم فلسطینی سرزمین جسے ہم مقدس سمجھتے ہیں، پر بڑا انسانی المیہ ہوتا دیکھ رہے ہیں، وہاں فلسطینی بچوں کو زندہ دفن کیا جا رہا ہے، جلایا جا رہا ہے اور پوری دنیا محض تماشا دیکھ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اہل غزہ کے مصائب کے خاتمے کے لیے مسئلہ فلسطین کو حل کرنا ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کو اقوام متحدہ کے مستقل رکن کی حیثیت فوری طور پر مل جانی چاہیے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ غزہ کے بچوں کا خون صرف اسرائیلی قابض افواج کے ہاتھوں پر نہیں ہے بلکہ ان کے ہاتھوں پر بھی ہے جو اسرائیلی جارحیت پر خاموش ہیں۔ اب اسرائیل نے لبنان میں جارحیت شروع کردی ہے، جس کے نتیجے میں خطے کو بڑی جنگ کے خطرات کا سامنا ہے۔
جنرل اسمبلی سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے بھارتی جارحیت اور قبضے سے متعلق مقبوضہ جموں و کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی طرح مقبوضہ کشمیر کے لوگ بھی طویل عرصے سے آزادی پانے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔ وہاں بھارتی فوجیں مظالم ڈھا رہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی انسانیت سوز جارحیت دنیا کی توجہ چاہتی ہے۔ خطے میں قیام امن کے لیے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں یکطرفہ اور جارحانہ اقدامات کو ختم کرنا پڑے گا۔
وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا فیصلہ کُن جواب دے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں اسلاموفوبیا کےبڑھتے واقعات بھی پریشان کُن ہیں، بھارت میں مسلمانوں کےخلاف نفرت انگیز واقعات میں اضافہ بھی تشویشناک ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ اللہ نےکمزوروں اور بےکسوں کی مدد کا وعدہ کر رکھا ہے۔
شہباز شریف کا جنرل اسمبلی سے خطاب ختم ہونے کے فوری بعد صہیونی ریاست اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو اپنا خطاب کرنے آئے، اس موقع پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں موجود پاکستانی وفد سمیت دیگر ممالک کے وفود نے واک آؤٹ کردیا۔