عدالت عظمیٰ، بیت المال کے بجٹ کی تفصیلات طلب

47

اسلام آباد(آن لائن) عدالت عظمیٰ میں بیت المال ملازمین کو الاؤنسز کی ادائیگی کیخلاف کیس، عدالت نے بیت المال کے رواں مالیاتی بجٹ کی تفصیلات طلب کر لیں۔عدالت نے گزشتہ 4 سالہ بجٹ کی تفصیلات بھی طلب کر لیں جبکہ بیت المال ملازمین کے مستقل ملازمین کی تفصیلات بھی طلب کر لی گئیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا بیت المال کا بجٹ کتنا ہے،ملازمین کتنے ہیں؟وکیل بیت المال نے کہا کہ سالانہ بجٹ 14 ارب روپے ہے،6ہزار ملازمین ہیں۔ اس پر چیف جسٹس
پاکستان نے پوچھا6 ہزار ملازمین کو ماہانہ کتنی تنخواہ دی جاتی ہے؟وکیل درخواست گزار نے کہابجٹ کا 25 فیصد ملازمین کی تنخواہوں پر لگتا ہے۔جسٹس شاہد بلال حسن نے کہا کہ بیت المال ایک فلاحی ادارہ ہے،ساڑھے 4 ارب روپے تو ملازمین کی تنخواہوں پر خرچ ہوتے ہیں۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ملازمین کو مستقل کیا گیا،پشاور ہائی کورٹ میں ملازمین نے مستقل ہونے کی تاریخ سے الاؤنس کے حصول کی درخواست دائر کی،پشاور ہائی کورٹ نے مستقل ملازمین کو مستقلی کی تاریخ سے الاؤنس دینے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا تجوری خالی ہے اور اس کو بھی دو اس کو بھی دو،کیا ججز ملک بھی چلائیں،بیت المال کو گرانٹ حکومت دیتی ہے اس لیے اٹارنی جنرل کو سن کر فیصلہ کریں گے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا اور سماعت سردیوں کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی۔