……………اقبال

127

سْلطانیِ جمہور کا آتا ہے زمانہ
جو نقشِ کْہَن تم کو نظر آئے، مِٹا دو

جس کھیت سے دہقاں کو میسرّ نہیں روزی
اْس کھیت کے ہر خوشۂ گندم کو جلا دو