پاکستان آج موجود اور طاقتور 1973ء کے آئین کی وجہ سے ہے، بلاول بھٹو

230

کراچی: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آج پاکستان موجود اور طاقتور 1973ء کے آئین کی وجہ سے ہے۔

سندھ ہائی کورٹ کے وکلا سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان نے کئی بار ایسے حالات کا سامنا کیا ہے، جہاں ججوں نے آمروں کو آئین میں تبدیلی کرنے کی اجازت دی، جس کے نتیجے میں ملک کا قانونی نظام متاثر ہوا۔ اگر آج پاکستان ایک مضبوط اور متحد ملک ہے تو یہ 1973 کے آئین کی بدولت ہے، جو ہماری جماعت کی محنت کا ثمر ہے۔

بلاول نے کہا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ معزز جج صاحبان نے کئی سالوں تک آئین کی پاسداری نہیں کی اور آمر کے سامنے سر تسلیم خم کر لیا۔ بے نظیر بھٹو کے دور میں بھی انہیں ججوں کے سامنے بے بنیاد الزامات کا سامنا کرنا پڑا، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے عدالتی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

بلاول نے مزید کہا کہ عوامی عدالتوں میں آئینی مقدمات کو نظرانداز کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے عوام کو فوری انصاف نہیں مل رہا۔ آئینی عدالت کے قیام میں تمام صوبوں کے نمائندے شامل ہوں تاکہ آئین کے معاملات پر توجہ دی جا سکے۔ اس وفاقی عدالت میں باری باری ہر صوبے سے چیف جسٹس مقرر کیا جائے گا تاکہ تمام صوبوں کی آواز سنی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ عدلیہ سیاسی مقدمات پر زیادہ توجہ دے رہی ہے جبکہ عوامی مسائل کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ کوئی بھی جج سندھ میں آ کر کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے بارے میں بات کرنے کی ہمت نہیں رکھتا۔ یہ صورت حال ہمیں بتاتی ہے کہ ہمارے عدالتی نظام میں ایک بڑی تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ وہ عوام کے مسائل کو حل کر سکے۔

بلاول کا کہنا تھا آج کا عدالتی نظام اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام ہو چکا ہے۔ ہمیں اس بات کی ضرورت ہے کہ عدالتوں میں آئینی اصلاحات لائی جائیں تاکہ عوام کو فوری انصاف فراہم کیا جا سکے۔ آئینی عدالت کا قیام اس لیے ضروری ہے تاکہ آئین کے مسائل پر توجہ دی جا سکے اور آئندہ کسی بھی وزیراعظم کو بلاجواز نشانہ نہ بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس منصور علی شاہ کی عمر کی حد پر بات چیت ضروری ہے مگر آئینی عدالت کے قیام میں عمر کی حد کی شرط نہیں ہونی چاہیے۔ ہمیں ان ججوں کی مدت طے کرنی چاہیے تاکہ وہ اپنے کام کو بہتر طور پر انجام دے سکیں۔

بلاول نے کہا کہ ہماری جماعت آئینی اصلاحات کے ذریعے ملک کے عدالتی نظام کو بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وکلا  آئینی انصاف کے لیے اپنے کردار کو ادا کریں اور آئین کی پاسداری کو یقینی بنائیں۔ پیپلز پارٹی آئین کی بالا دستی اور عوام کے حقوق کے لیے ہمیشہ کھڑی رہے گی اور کسی بھی آمرانہ اقدام کے خلاف بھرپور آواز اٹھائے گی۔ ہم سب کو مل کر ایک مضبوط اور مؤثر عدلیہ کے قیام کے لیے کام کرنا ہوگا تاکہ ہر پاکستانی کو انصاف مل سکے۔