مخصوص نشستیں: سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کے باوجود ابہام موجود ہے، وفاقی وزیر قانون

302
Ambiguity remains despite Supreme Court's detailed

اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون وانصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ مکمل انصاف کے آئینی آرٹیکل پر سپریم کورٹ کے متعدد فیصلے موجود ہیں، فیصلے اس اصول کی بناء پر ہوتے ہیں کہ کون ریلیف مانگنے آیا ہے؟ پی ٹی آئی نہ الیکشن کمیشن، نہ پشاور ہائیکورٹ نہ سپریم کورٹ میں فریق تھی، مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کے بعد بھی یہ سوالات اپنی جگہ موجود ہیں۔

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ قانون سازی پارلیمان کا حق ہے، عدالتی فیصلے پر رائے دی جاسکتی ہے۔ موجودہ قوانین کے مطابق مخصوص نشستیں کیسے ایلوکیٹ ہونی ہیں اس کا جواب فیصلے میں نہیں ہے۔ آزاد امیدوار نے 3 دن میں کسی جماعت میں شامل ہونا ہوتا ہے۔ مخصوص نشستوں کیس بارے سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کے باوجود ابہام موجود ہے۔ یہ باتیں انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عدالت نے نئی آئینی ترمیم پر کوئی رائے نہیں دی ۔ فیصلے کے بعد بھی نظر ثانی کی درخواست غیر موثر نہیں ہوئی ۔ پارلیمان بالادست ادارہ ہے اس کے فیصلوں پر حاوی نہیں ہوا جا سکتا۔ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے ۔ عدالتی فیصلے پر رائے دی جا سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قانون بہت واضع ہے کہ آزاد امیدوار کو تین دن کے اندر کسی پارٹی میں شامل ہونا ہوتا ہے۔  آئین کا آرٹیکل تریسٹھ اس بارے میں واضع ہے کہ کسی بھی شخص کی کسی پارٹی میں شمولیت کے بعد واپسی نا قابل قبول ہے ۔ سپریم کورٹ کے اپنے فیصلہ جات ہیں ۔ پارلیمان کی قانون سازی سپریم کورٹ کے فیصلوں سے بالاتر ہوتی ہے ۔ سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے باوجود نظر ثانی کی درخواست غیر موثر نہیں ہوئی ۔