بھارت کی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ بچوں کی اخلاق سوز وڈیوز دیکھنا اور ڈاؤن لوڈ کرنا ہی نہیں بلکہ محفوظ رکھنا بھی اب جرم ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائے چندر چُوڑ اور جسٹس جے بی پردی والا پر مشتمل بینچ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ مدراس ہائی کورٹ نے بچوں کی اخلاق سوز وڈیوز سے متعلق کیس میں غلط فیصلہ سُنایا ہے۔
سپریم کورٹ کا استدلال ہے کہ بچوں کی اخلاق سوز وڈیوز ڈاؤن لوڈ کرنا بھی اب ایک سنگین جرم ہے۔ مدراس ہائی کورٹ نے بچوں کی نازیبا وڈیوز دیکھنے والے ایک شخص کے خلاف نچلی عدالت کے فیصلے کو مسترد کردیا تھا۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ نچلی عدالت کا فیصلہ درست تھا اور ایسے فیصلے ہی ملک میں بچوں کی نازیبا تصویروں اور وڈیوز کی روک تھام میں کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں۔
بھارتی سپریم کورٹ کا کہا ہے کہ POCSO قانون کے تحت بچوں کی نازیبا اور اخلاق سوز تصویریں اور وڈیوز دیکھنا، ڈاؤن لوڈ کرنا اور محفوظ رکھنا قابلِ سزا جرم ہے۔
مدراس ہائی کورٹ نے 11 جنوری کو ایک شخص کے حق میں فیصلہ سُناتے ہوئے کہا تھا کہ گھر کی چار دیواری میں انٹرنیٹ پر کوئی بھی نازیبا تصویر یا وڈیو دیکھنا پوکسو ایکٹ کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ بچوں سے متعلق نازیبا مواد کی تیاری اور ڈاؤن لوڈنگ تو جرم ہے ہی، ایسے مواد کی پبلکشنگ اور شیئرنگ بھی قابلِ تعذیر جرم ہے۔