لاہور(نمائندہ جسارت،خبر ایجنسیاں)پی ٹی آئی کا جلسہ‘ پولیس کا دھاوا‘کارکنوں سے جھڑپیں ‘ 12اشتہاری ملزمان گرفتار کرنے کا دعویٰ۔تفصیلات کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے مقررہ وقت ختم ہونے پر تحریک انصاف کے جلسہ گاہ کی بجلی منقطع کردی جبکہ پولیس نے پنڈال میں داخل ہوکر اسٹیج کو خالی کرایا جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا قافلے کے ساتھ رکاوٹیں عبور کر کے جلسہ گاہ پہنچے اور مختصر خطاب بھی کیا۔ ضلعی انتظامیہ نے مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد تحریک انصاف کی قیادت کو جلسہ ختم کرنے کی ہدایت کی اور اوقات کار پر عمل کی تنبہ بھی کی۔ ڈپٹی کمشنر نے واضح کیا کہ این او سی کی خلاف ورزی کرنے پر قانون کے مطابق کارروائی کے جائے گی،مقررہ وقت تک پاکستان تحریک انصاف کی قیادت بھی جلسہ گاہ نہیں پہنچی تھی جبکہ ضلعی انتظامیہ نے دوپہر دو بجے سے شام 6 بجے تک جلسے کی اجازت دی تھی۔ذرائع کے مطابق انتظامیہ کے حکم پر پولیس لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں پر تعینات رہی جبکہ انتظامیہ نے فوری طور پر جلسہ گاہ خالی کرانے کا حکم دیا گیا۔ذرائع کے مطابق انتظامیہ نے پولیس کو ایس او پیز کی خلاف ورزی پر مقدمات درج کرنے کی ہدایت کی جبکہ انتظامیہ کی ہدایت پر پولیس جلسہ گاہ میں داخل ہوئی تو پنڈال سے لوگ خود جانا شروع ہوگئے۔اْدھر فیروز والہ کے مقام پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا رکاوٹیں دیکھ کر مشتعل ہوئے اور انہوں نے اپنی گاڑی سے اتر کر اسلحے سے ٹرک کے شیشے توڑے اور پھر گاڑیوں کو پیچھے کر کے قافلے کا راستہ بنایا۔انتظامیہ نے فیروز والہ کے قریب سڑک کو کنٹرینر لگا کر بند کیا ہوا تھا۔ وزیراعلیٰ کے ساتھ آنے والے قافلے نے ٹرکوں کو راستے سے ہٹانے میں مدد کی جس کے بعد قافلہ موٹروے کی طرف روانہ ہوگیا۔ذرائع کے مطابق علی امین گنڈا پور 6 سے 7 ہزار افراد کے قافلے کے ساتھ جلسہ گاہ پہنچے، اْن کے ساتھ 500 سے زائد گاڑیاں، 50 سے زائد بسیں، کوسٹرز اور ویگو ڈالے جبکہ ریسکیو کی 6 گاڑیاں بھی موجود تھیں۔بعد ازاں وزیراعلیٰ قافلے کے ساتھ جلسہ گاہ پہنچے اور انہوں نے مختصر خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں ساری رکاوٹیں توڑ پر آپ تک پہنچا ہوں، آپ خوش ہیں، میں آگیا ہوں میری حاضری قبول کی جائے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ میں بہت جلد میں عمران خان کو رہا کرواؤں گا۔ اسی کے ساتھ گنڈا پور نے شرکا کی اجازت مانگی اور اپنا مختصر خطاب ختم کر کے واپس روانہ ہوگئے۔فیصل جاوید نے جلسے کا باقاعدہ آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے راستے بند ہورہے ہیں لوگوں کے جذبے بھی بلند ہورہے ہیں، ہر طرف رکاوٹیں کھڑی ہیں، جلسہ کیسے وقت پر ختم کریں۔کارکنان نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس ہماری لائٹیں، جنریٹرز، اسپیکر سب کچھ پکڑنا شروع کردیا ہے اور کارکنان کو جلسہ گاہ پہنچنے سے روکا جارہا ہے۔ اس موقع پر پولیس اور کارکنان کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔علاوہ ازیں مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ لاہور میں کل سے پولیس گردی کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ پی ٹی آئی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کے لیے بہانے ڈھونڈے جارہے ہیں۔ کل رات کارنر میٹنگ کے انعقاد پر 20 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ راج کماری مریم نواز اپنے اوچھے ہتھکنڈوں کی خود ذمے دار ہوگی۔ جعلی حکومت فسطائیت سے باز آ جائے اور ہمیں جمہوری حق سے محروم نہ کرے۔ پی ٹی آئی پْرامن جلسے کی خواہاں ہے جعلی حکومت بھی ماحول پْرامن بنائے۔ ایس او پیز پر جعلی حکومت خود بھی عمل درآمد یقینی بنائے۔ پکڑ دھکڑ کے بہانے نہ بنائیں، پی ٹی آئی ڈرنے والی جماعت نہیں ہے۔قبل ازیںپولیس نے کاہنہ سے جلسہ گاہ جانے والے راستے پر کنٹینر لگا کر بند کر دیا اور کسی کار اور موٹرسائیکل کو گزرنے کی اجازت نہیں دی جس کے باعث کارکنوں کی بڑی تعداد واپس روانہ ہوگئی۔ کاہنہ کاچھا کی جانب سے جلسہ گاہ کی طرف والا راستہ بند نہیں کیا گیا تاہم کاچھا روڈ پر ٹریفک کا شدید دباؤ بڑھ گیا۔بابو صابو انٹر چینج ہر طرح کے ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا، سگیاں پل، شاہدرہ اور ٹھوکر نیاز بیگ بھی ہر طرح کے ٹریفک کے لیے بند رہے،لاہور میں داخل ہونے والے اور باہر جانے والے مسافر ذلیل و خوار ہو گئے، ایمبولینس بھی راستے میں پھنس گئی کسی بھی ایمبولینس کو لاہور میں داخلے کی اجازت نہیں ملی، شہری شدید پریشانی کے عالم میں حکومت کو کھوسنے لگے۔فیروزوالا کالاشاہ کاکو موٹروے انٹرچینج بند دیکھ کر پی ٹی آئی کارکنان مشتعل ہوگئے اور انہوں نے پولیس پر دھاوا بول دیا، متعدد گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے۔لاہور پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے جلسہ میں آنے والے 12 اشتہاری ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعوٰی کیا ہے۔پنجاب پولیس نے کاہنہ جلسے کے موقع پر 9 مئی 2023 کے پرتشدد واقعات میں ملوث ملزمان کی گرفتاریوں کے لیے شکنجہ تیار کیا تھا اور جلسہ گاہ کے اطراف فیس ڈیٹیکشن کیمرے نصب کردیے تھے۔فیصلہ کیا گیا تھا کہ لاہور پولیس جلسے میں آنے والوں کی شناخت سے اشتہاریوں کی گرفتاری کرے گی، سیف سٹی اتھارٹی کے دفتر میں فیس ڈیٹیکٹ کرنے والی ٹیمیں تعینات ہیں۔حکام نے 9 مئی کیسز کی انویسٹی گیشن ٹیموں کو الرٹ کردیا گیا تھا اور فیصلہ کیا تھا کہ جلسہ گاہ میں جو اشتہاری موجود ہوگا، اسے فوری گرفتار کیا جائے گا جب کہ ضمانت والے ملزمان کو بھی دوبارہ شرانگیزی سے روکنے کے لیے گرفتار کیا جائے گا۔لاہور پولیس نے پی ٹی آئی کے جلسہ میں آنے والے 12 اشتہاری ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔لاہور پولیس نے بتایا کہ گرفتار کیے جانے والے 12 اشتہاریوں کو مختلف تھانوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔پولیس نے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری کیمروں کی مدد سے شناخت کر کے کی گئی، حماد اظہر کی گرفتاری حالات و واقعات کے تناظر میں کی جائے گی۔دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہرعلی خان نے کہا ہے کہ آزاد عدلیہ پر کسی صورت کوئی بھی قدغن قبول نہیں کریں گے، اداروں کو آپس میں لڑانا نہیں چاہتے۔ انہوں نے لاہور کاہنہ میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں جلسے کیلیے این اوسی نہیں دیا جاتا اس سے پہلے امریکا کا ویزہ مل جاتا ہے جس طرح ہمیں این اوسی دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ پر کسی صورت قدغن قبول نہیں کریں گے، اداروں کو آپس میں لڑانا نہیں چاہتے اور نہ ہی عوام کو عوام سے لڑانا چاہتے ہیں، عدلیہ کی آزادی کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ فارم 47 کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی، فارم 47 کی حکومت نے ملک پر قبضہ کیا ہوا ہے، بانی پی ٹی آئی عوام کو آزادی دلوائیں گے وہ ڈٹے ہوئے ہیں،گزشتہ ہفتے عدلیہ پر شب خون مارنے کی کوشش کی گئی، جب 24ویں ترمیم منظور نہیں کرواسکے تو آرڈیننس جاری کردیا گیا۔ نوازشریف تو کہتے تھے ووٹ کو عزت دو، کیا ووٹ کو ایسے عزت دیتے ہیں؟ پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ آئینی ترمیم کے ذریعے ایک آئینی عدالت قائم کی جارہی ہے، اب ثابت قدمی کا وقت آگیا ہے ہمیں ایک فریبی دشمن کا سامنا ہے، ہم نے سڑکوں پر نکلنا ہے اور جبر کو قبول نہیں کرنا۔اسی طرح پاکستان تحریک انصاف پنجاب کے صدر حماد اظہر نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فسطائیت، کنٹینرز، گرفتاریوں اور فارم 47 کے حکمرانوں کو عوام نے پاش پاش کردیا۔ انہوں نے کہا کہ فسطائیت، کنٹینرز، گرفتاریوں اور 47 کے حکمرانوں کو عوام نے آج پاش پاش کردیا، سنا ہے ن لیگ کی حکومت جا رہی ہے اور سندھ سے ایک نئی کٹھ پتلی تیار کی ہے جو کہتا ہے پانی آتا ہے تو پانی جاتا ہے لیکن اب پانی آئے گا نہ جائے گا بلکہ عوام آئے گی، وقت کے حکمرانوں اور پردے میں رہنے والی قوتوں کو کہتا ہوں، اللہ کے بعد حاکمیت خلق خدا کے پاس ہے، میری بات کان کھول کر سن لو اب عوام آئے گئی اور عمران خان آئے گا۔سابق وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ شکر کرو کہ عمران خان امن پسند آدمی ہے، ورنہ جتنی عوام اس کے پیچھے کھڑی ہے وہ ایک اشارہ کرے تو عوام تمہارے تخت و تاج اڑا لے جائے کیوں کہ 2 سال سے ہمارا ملک یرغمال ہے، نہ یہاں جمہوریت ہے، نہ انسانیت، نہ آئین اور قانون ہے، پردے میں رہنے والی قوتوں کو بتانا چاہتا ہوں جو نہ جوابدہ ہیں، نہ منتخب ہیں کہ اللہ کے بعد اِس ملک کی حاکمیت خلق خدا کے پاس ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم لاہور کی تمام 14 سیٹوں سے جیتے ہیں یہ جو جعلی وزیر اعلیٰ ہے یہ 850 ووٹوں سے ہاری ہوئی ہے، نوازشریف کو 20 ہزار اور شہباز شریف کو ساڑھے 7 ہزار ووٹوں سے شکست ہوئی لیکن یہ لوگ اسمبلی میں چوڑے ہو کر بیٹھے ہوتے ہیں، تمہارے باپ کا ملک ہے؟ نہیں بلکہ یہ اس عوام کاملک ہے، میں موجودہ حکومت اور پردہ کے پیچھے رہنے والی قوتوں کو بتانا چاہتا ہوں یہ یہ ملک تمہارا نہیں یہ ملک ہمارا ہے یہ ملک اس عوام کا ہے یہ ملک کاہنہ کا ہے یہ ملک لاہور کا ہے۔