نوابشاہ،میئر کی تاجرتنظیموں کے نمائندوں سے ملاقات

132

نوابشاہ (نمائندہ جسارت)میونسپل کارپوریشن نوابشاھ کے میئر قاضی رشید بھٹی نے تاجر تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقات کے دوران بتایا کہ بلدیہ کے زیر نگرانی دوکانوں کے کرایہ میں اضافہ ہر صورت ہوگا شہری وسائل نہ ہونے کے سبب یہ فیصلہ کیا گیا سندھ کے دیگر شہروں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے جبکہ بلدیہ کے زیر انتظام چلنے والی دکانوں کے کرایہ داروں نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے عدالت جانے کا عندیہ دے دیا ہے گزشتہ روز میئر آفس نوابشاہ میں تاجر تنظیموں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسائل حل کرنا ہم سب کا فرض ہے ۔انہوں نے کہا تاجر برادری ملکی معیشت میں اپنا کردار ادا کرتی ہے تب ہی ملک کامیابی کی منزل طے کرتا ہے بلکل اس تسلسل کی طرح نواب شاہ کی تاجر برادری شہری و عوامی مسائل حل کے لیے نواب شاہ میونسپل کارپوریشن کا ساتھ دیں اور مل کر کام کریں میئر قاضی محمد رشید بھٹی نے کہا پیپلز پارٹی قیادت کی ہدایت پر شہر میں ترقیاتی کیے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہا شہر کی واٹر سپلائی ، ڈرینج لائن سمیت اسٹریٹ لائٹس اور سڑکوں کی تعمیر کے لیے ترقیاتی کام کی مزید ضرورت ہے اس لیے شہری و تاجروں کو مل کر مسائل حل کرنے میں ساتھ دینا ہوگا ۔نواب شاہ میونسپل کارپوریشن کے ریونیو ٹیکس اور مختلف مارکیٹ کی دکانوں کے کرایوں میں اضافہ سے محکمہ کے ریونیو میں اضافہ ہوگا اس ریونیو رقم سے شہری ترقیاتی کاموں میں کافی مدد مل سکے گی۔ اس موقع پر تاجر رہنما حاجی عبدالقیوم قریشی، عبدالستار قریشی نے یقین دلایا کارپوریشن انتظامیہ سے تاجر برادری تعاون کرے گی اس مو قع پر میئر نے تاجر دکان شاپ کرایوں اور ٹیکس کے حوالے سے کمیٹی بنا دی جو آئندہ دو ہفتے میں عملی کام شروع کرے گی جس سے شہری مسائل حل طلب ہو سکیں گے اور میونسپل کارپوریشن کے ریونیو میں بھی اضافہ ہوگا۔ اس موقع پر مرتضی سموں، جان محمد پٹھان، حاجی اسلم شیخ،رائو جاوید اور کامران قریشی و دیگر شریک تھے لیکن اس سلسلے میں جب دکان داروں کا مؤقف لیا گیا کہ دیگر شہروں میں موجود بلدیہ کی دکانوں میں اضافہ ہوا ہے تو دکان داروں کا کہنا تھا کہ بات کو غلط رخ اور بے ضرر دلیل دیکر لاگو نہیں کیا جا سکتا بلدیہ جو کرایہ وصول کرتی ہے اس میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی بو آتی ہے بلدیہ نے جو کرایہ آج تک وصول کیا ہے شہریوں اور دکان داروں کو بتایا جائے وہ کرایہ کہاں خرچ ہوا ہے کن ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کیا گیا ہے اگر بلدیہ نے کرایہ وصول نہیں کیا تو یہ بلدیہ کی نا اہلی ہے جب بلدیہ کم کرایہ وصول نہیں کر سکتی تو مزید بڑھنے والے اضافی کرایے کو کیسے وصول کرئے گی اس سے مزید غربت پھیلے گی انارکی بڑھے گی عدم برداشت کو فروغ ملے گا لہذا اسکے نتیجے میں لوگ بے روزگار ہونگے اور لوگوں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہو جائیں گے اگر ایسی کو کوشش کی گئی تو ہم عدالت عالیہ میں جانے سے گریز نہیں کریں گے۔