آئی پی پیز سے متعلق کچھ باتیں نہیں بتاسکتے، چند ہفتوں میں اچھی خبر ملے گی، وزیرتوانائی

108

اسلام آباد ( نمائندہ جسارت) وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) سے متعلق عوام کو جلد خوشخبری سنائیں گے۔سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس کے دوران اویس لغاری نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کو بتایا کہ آئی پی پیز سے کیے گئے معاہدے یک طرفہ طور پر ختم نہیں کیے جا سکتے، ورنہ ریکوڈیک کے جرمانے جیسی صورت حال پیدا ہو جائے گی۔کمیٹی کو بتایا گیا گزشتہ 10 سال میں گیس اور ایل این جی پر چلنے والے 11 پاور پلانٹس کو 538 ارب روپے کی کیپیسٹی کی مد میں ادائیگیاں کی گئیں، فرنس آئل پر چلنے والے 13 پاور پلانٹس کو 760 ارب روپے کی کیپیسٹی پیمنٹس ہوئیں۔اس موقع پر کمیٹی کے چیئرمین محسن عزیز نے کہا کہ تمام معاہدے سامنے آگئے ہیں، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پاور کو آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کاپیاں جمع کرا دی گئی ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نیپرا نے آئی پی پیز کو 15 سے 16 فیصد منافع کی اجازت دی جبکہ آئی پیز کی بیلنس شیٹس 60 سے 70 فیصد منافع دکھا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ محمد علی رپورٹ میں آئی پی پیز کی طرف سے ’’اوور انوائسنگ‘‘ اور آئی پی پیز کا ’’ہیٹ ریٹ‘‘ نہ ہونے کا تذکرہ بھی کیا گیا۔اس موقع پر رکن کمیٹی سینیٹر شبلی فراز نے سوال کیا کہ بتایا جائے کہ معاہدے کونسی حکومتوں میں ہوئے، بجلی کا وزیر اور سیکرٹری کون تھا، آئی پی پیز کے منافعے منشیات کی کمائی کو بھی پیچھے چھوڑ گئے ہیں۔وفاقی وزیر پاور اویس خان لغاری نے کہا کہ محمد علی رپورٹ میں آئی پی پیز کے ’’ہیٹ ریٹ آڈٹ‘‘ کا کہا گیا تھا جو نہ کیا گیا، جن کی ضرورت نہیں ان آئی پی پیز کو ختم کرنا چاہتے ہیں لیکن یکطرفہ طور پر نہیں کرنا چاہتے، مستقبل میں اچھی خبردیں گے۔اویس لغاری نے کہا کہ حکومت نے اپنے اور دیگر منصوبوں کے ریٹرن آن ایکویٹی، آپریشن اور منٹیننس کا جائزہ مکمل کر لیا ہے، ہر پلانٹ کی سرمایہ کاری ٹیکنالوجی اور ہر طرح کے اخراجات کو دیکھا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر یکطرفہ کوئی اقدام نہیں کریں گے، آئی پی پیز کو اعتماد میں لے کر تمام کام کیا جا رہا ہے، آئندہ چند ہفتوں میں آئی پی پیز کے ساتھ پیش رفت سامنے آجائے گی۔ حکومت آزاد پاور پروڈیوسرز کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی کر رہی ہے تاکہ بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوںکو کم کیا جاسکے۔وزیر توانائی نے زور دیا تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک خاص حد تک کاروباری سمجھوتا کیے بغیر رعایت فراہم کرنی ہوگی اور یہ کام جتنا جلد ممکن ہو سکے کرنا ہوگا۔اجلاس کے دوران بجلی اوور بلنگ کا معاملہ زیر بحث آیا، اوور بلنگ کا معاملہ سینیٹر پلوشہ خان نے سینیٹ میں اٹھایا تھا ۔اجلاس میں سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی (سیپکو) پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی ( پیسکو ) اور کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) میں بجلی کی کھپت لوڈشیڈنگ اور بجلی چوری پر بریفنگ کو بھی ایجنڈے میں شامل کیا گیا۔ اجلاس میں چیئرمین نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) وسیم مختار، منیجنگ ڈائریکٹر سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) سیکرٹری پاور ڈاکٹر فخر عالم عرفان بھی شریکتھے۔