معاشی بحران کے شکار سری لنکا میں عام انتخابات آج ہوں گے

104
سری لنکا میں فوج کی نگرانی میں بیلٹ باکس پولنگ اسٹیشن منتقل کیے جارہے ہیں

کولمبو (انٹرنیشنل ڈیسک) مالی مشکلات کا شکار سری لنکا میں آج عام انتخابات ہوں گے ۔ ملک کے بدترین معاشی بحران کے بعد نافذ کردہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی کفایت شعاری پالیسی کے خلاف یہ ایک مؤثر ریفرنڈم ہوگا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق سری لنکن صدر رانیل وکرما سنگھے نے ووٹروں سے کفایت شعاری کے اقدامات کو جاری رکھنے کے لیے نیا مینڈیٹ دینے کی درخواست کی ہے۔ان کا دعویٰ ہے کہ اقدامات ملکی معیشت میں استحکام لائے، خوراک کی قلت اور ادویات کی قلت کو ختم کیا۔ صدر نے اپنی آخری انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں معاشی بحران کا خاتمہ کرنے کے لیے اصلاحات جاری رکھنی ہوں گی اور ہمیں ایک نئی معیشت قائم کرنی ہوگی۔واضح رہے کہ انہوں نے 2022 ء میں معاشی بدحالی سے پیدا ہونے والی عوامی بدامنی کے بعد سری لنکا میں امن بحال کیاتھا۔ تاہم رانیل وکرما سنگھے کی جانب سے آئی ایم ایف کے 2.9 ارب ڈالر بیل آؤٹ پیکیج کی شرائط کی وجہ سے ٹیکسوں میں اضافہ اور دیگر سخت اقدامات نے لاکھوں افراد کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سری لنکا کی معیشت اب بھی غیر مستحکم ہے، کیوں کہ 2022 کے حکومتی دیوالیہ پن کے بعد 46 ارب ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی اب تک نہیں ہوئی۔دوسری طرف بین الاقوامی کرائسز گروپ نے کہا ہے کہ انتخابات بڑی حد تک اس بات پر ریفرنڈم ہوں گے کہ رانیل وکرما سنگھے کی حکومت نے معاشی بحران اور اس کے نتیجے میں ہونے والی معمولی بحالی کو کس طرح سنبھالا ہے۔ سری لنکا میں ایک کروڑ 70 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز ہیں۔ ملک بھر میں 2 لاکھ سے زائد عہدیداران کو انتخابات کے انعقاد کے لیے تعینات کیا گیا ہے جن کی حفاظت 63 ہزار پولیس اہلکار کریں گے۔ الیکشن کے نتائج کا اعلان اتوار کے روز تک متوقع ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سری لنکا میں 2021 ء اور 2022 ء کے درمیان غربت کی شرح دگناہوکر 25 فیصد ہوگئی ہے۔