زیادہ کام سے مرنے والی کے جنازے میں ادارے سے کوئی نہ آیا

151

بھارت کے ایک کارپوریٹ ادارے میں مبینہ طور پر کام کی زیادتی کے باعث جان سے ہاتھ دھونے والی چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے حوالے سے احتجاج ابھی جاری ہی تھا کہ ادارے نے ایک اور بھیانک غلطی کردی۔ ارنسٹ اینڈ ینگ کے کسی بھی عہدیدار یا ملازم نے انا سیبیسٹین پیرائل کی آخری رسوم میں شرکت نہیں کی۔

انا سیبیسٹین کی موت کا معاملہ اُس وقت اجاگر ہوا جب اُس کی ماں نے ادارے کے سربراہ راجیو میمانی کو ایک خط لکھا جس میں شکایت کی گئی تھی کہ اس کی بیٹی کام کی زیادتی کے باعث دل و دماغ پر مرتب ہونے والے دباؤ کا شکار ہوئی ہے۔

اس پر سوشل میڈیا میں ہنگامہ برپا ہوگیا۔ بھارت میں ارنسٹ ایںڈ ینگ کے تحت کام کرنے والے اداروں کے ملازمین کی مجموعی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے۔ سوشل میڈیا پر ادارے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا۔

ارنسٹ اینڈ ینگ انڈیا کے چیئر پرسن راجیو میمانی کا کہنا ہے کہ اوقاتِ کار اور حالاتِ کار کا جائزہ لیا جارہا ہے تاکہ ملازمین کو زیادہ سے زیادہ سکون کے ساتھ کام کرنے کا ماحول فراہم کیا جاسکے۔

راجیو میمانی اس بات پر بھی شدید افسوس ظاہر کیا ہے کہ اُن کے ادارے کی طرف سے کوئی بھی انا سیبیسٹین کی آخری رسوم میں شریک نہیں ہوا۔ اس حوالے سے بھی ارنسٹ اینڈ ینگ کو سوشل میڈیا میں غیر معمولی شدت کے ساتھ ٹرول کیا جارہا ہے۔ ادارے کی ساکھ خطرے میں پڑگئی ہے۔