اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس پر دستخط کر دیے، جس کے بعد یہ آرڈیننس نافذ العمل ہو گیا ہے۔
اس آرڈیننس کے تحت عدالتی معاملات میں نئی تبدیلیاں متعارف کرائی گئی ہیں جو مقدمات کی سماعت کے طریقہ کار اور قانونی عمل کو منظم کرنے کے لیے اہم ہیں۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن 2 کی ذیلی شق ایک کے مطابق ایکٹ کے تحت ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو مقدمات کو سماعت کے لیے مقرر کرے گی۔ اس کمیٹی میں چیف جسٹس، سینئر ترین جج، اور چیف جسٹس کے نامزد کردہ جج شامل ہوں گے۔
آرڈیننس میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن 3 میں بھی ترمیم کی گئی ہے، جس کے تحت سماعت سے پہلے عوامی مفاد کی وجوہات فراہم کرنا لازمی ہوگا تاکہ عدالتی کارروائی شفاف اور منظم ہو سکے۔
علاوہ ازیں آرڈیننس میں نئے سیکشن 7 اے اور 7 بی شامل کیے گئے ہیں، جو مقدمات کی سماعت کے لیے مزید قواعد و ضوابط فراہم کرتے ہیں۔
سیکشن 7 اے کے تحت وہ مقدمات جنہیں پہلے دائر کیا گیا ہو انہیں ترجیحی بنیادوں پر سنا جائے گا جبکہ اگر کوئی بینچ اپنی سماعت کے مقررہ ترتیب کے برخلاف کوئی کیس سنے گا تو اس کی وجوہات فراہم کرنا ہوں گی۔