مسلم اکثریتی علاقے کو پاکستان کہنے پر بھارتی سپریم کورٹ برہم

231

بھارت کی ریاست کرناٹک کے ایک ہائی کورٹ جج کو سپریم کورٹ کی طرف سے سرزنش کا سامنا ہے۔ جسٹس سری شنندا نے مالک مکان اور کرایہ دار کے درمیان چل رہے کیس کی سماعت کے دوران ریاستی دارالحکومت بنگلور کے ایک مسلم اکثریتی علاقے کو پاکستان کہہ دیا تھا۔ اِن ریمارکس کی وڈیو بنائی گئی تھی جو سپریم کورٹ کو پیش کی گئی۔

بھارت کے چیف جسٹس ڈی وائے چندر چوڑ کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی بینچ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے اس سلسلے میں رپورٹ طلب کی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ عدالت کے وقار اور شائستگی کے معیار کو ہر حال میں برقرار رکھنا لازم ہے۔ جسٹس سری شنندا کو اپنے ریمارکس پر وضاحت پیش کرنا ہوگی۔

کرناٹک ہائی کورٹ کے جسٹس سری شنندا نے صرف مسلم اکثریتی علاقے کو پاکستان قرار دینے پر اکتفا نہیں بلکہ ایک خاتون وکیل کے بارے میں بھی نازیبا ریمارکس دیے جس پر اچھا خاصا ہنگامہ کھڑا ہوگیا ہے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے قرار دیا ہے کہ ہائی کورٹ اور دیگر عدالتوں کے ججوں کے لیے باضابطہ ہدایت نامہ جاری کیا جانا چاہیے کہ وہ کسی بھی مقدمے کی سماعت کے دوران کس نوعیت کے ریمارکس کسی طور نہیں دے سکتے۔ عدالت کا وقار جن باتوں سے داؤ پر لگتا ہو اُن باتوں کی کوئی گنجائش نہیں۔