گناہ کے اثرات

201

گناہوں کی کثرت ومزاولت سے دل پر تاریکی چھا جاتی ہے، پھر جوں جوں گناہ کا سلسلہ جاری رہتا ہے، تاریکی میں شدت پیدا ہوتی رہتی ہے اور حالت اس قدر پختہ ہو جاتی ہے کہ روشن دلائل اور قرآن و حدیث کی باتوں اور نیک خیالات کا اس پر گزر نہیں ہوتا۔
سیدنا ابو ہریرہؓ کا بیان ہے کہ رسولؐ نے ایک موقع پر ارشاد فرمایا، ترجمہ: ’’انسان جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے قلب پر ایک سیاہ نقطہ لگ جاتا ہے، اگر اس نے توبہ واستغفار کر لیا تو سیاہی مٹ جاتی ہے اور دل صاف ہو جاتا ہے، لیکن اگر اس نے اس گناہ سے توبہ نہ کی اور دوسرا گناہ کر لیا تو ایک دوسرا نقطہ سیاہ لگا دیا جاتا ہے اور اسی طرح ہر گناہ پر سیاہ نقطے لگتے چلے جاتے ہیں، یہاں تک کہ یہ سیاہی سارے قلب پر محیط ہوتی ہے، اس ظلمت و سیاہی کا نام قرآن کریم میں ’’ران‘‘ آیا ہے‘‘۔ (مسند احمد)

اس مضمون پر مشتمل متعدد احادیث ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کی سرکشی اور بد اعمالیوں سے دل کی نورانیت ختم ہو جاتی ہے، پھر نصیحتوں اور نیک باتوں کا اس پر کوئی اثر نہیں ہوتا، دل کی سیاہی ایک پر ایک گناہ سے بڑھتی ہی جاتی ہے، جب تک توبہ واستغفار کرکے اسے پاک صاف نہ کر لیا جائے، ہر کلام اس کے لیے غیر مؤثر ثابت ہوتا ہے، اس لیے ایک مسلمان کو چاہیے کہ اپنے دل کو گناہوں سے آلودہ نہ ہونے دے، اگر بشری تقاضے کی بنیاد پر کبھی گناہ سر زد بھی ہو جائے تو اللہ کی طرف رجوع ہو، آنکھوں سے آنسو بہا کر خدا کے حضور صدق دل سے توبہ کرے، دل کی سیاہی ساری محرومی کی جڑ ہے ، دل روشن اور پاکیزہ رہے تو تمام اعضا سے نیک اور خدا کی مرضی کے مطابق امور انجام پاتے ہیں اور دل میں ہی کجی رہی تو کوئی عضو نیک کام کے لیے تیار ہیں ہوتا، رسول اللہؐ نے ایک موقع پر ارشاد فرمایا، ترجمہ: ’’خبردار! بلاشبہ بدن میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے جب وہ ٹکڑا صالح رہتا ہے تو تمام بدن میں صالحیت رہتی ہے اور جب اس میں فساد پیدا ہوتا ہے تو پورے جسم کا نظام بگڑ جاتا ہے، خبردار! اور وہ ٹکڑا دل ہے‘‘۔ (صحیح بخاری)
جسم کا نظام بگڑنے سے مراد اس سے صحیح افعال کا صادر نہ ہونا ہے، یعنی جب دل میں کجی اور فساد آتا ہے تو اعضا سے بھی برے افعال صادر ہوتے ہیں اور دل صحیح رہتا ہے تو وہ اعضا کو صحیح اور نیک کام کی ترغیب دیتا ہے اور انسان سے اچھے کام کا صدور ہوتا ہے اور اس پر دین کی با تیں اثر انداز ہوتی ہیں، ورنہ دل سیاہ رہتے ہوئے قیمتی سے قیمتی باتیں بے سود ثابت ہوتی ہیں، آپ اگر اپنی کامیابی چاہتے ہیں تو دل کو سیاہ ہونے سے بچائیے، گناہوں سے توبہ واستغفار کی عادت ڈالیے، توبہ اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے، اس سے بڑا سے بڑا گناہ بھی ختم ہو جاتا ہے، اگر آپ نے گناہوں سے توبہ نہیں کی تو دل کی سیاہی بڑھتی جائے گی اور پھر اچھے اچھے دینی مضامین، اچھی کتابیں اور مؤثر خطاب بھی آپ کو صحیح رخ نہیں دے سکتے، ضلالت و گمراہی آپ کا مقدر بن جائے گی، جو ایک انسان کے لیے ایسی ہلاکت ہے جس سے بڑی کوئی ہلاکت نہیں۔