ـ2فیصد انفراسٹرکچر ٹیکس سے کاروبار منتقل ہو جائے گا

53

پشاوذر(کامرس ڈیسک) پاک افغان جائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (PAJCCI) کے کوآرڈینیٹر ضیاء الحق سرحدی اورخیبرپختونخوا کے معروف ایکسپورٹر خالد سلطان سمیت صوبے کے معروف تاجروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو اس سے برآمدات کا حجم مزید کم ہو جائے گا جس سے ہزاروں لوگوں کی روزی روٹی متاثر ہوگئی ہے۔گزشتہ روز ایک مشترکہ اخباری بیان میں ضیاء الحق سرحدی اور خالد سلطان نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں 2فیصد انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس ٹیکس لگانے کے بعد بڑی تعداد میں برآمدی کاروبار کو دوسرے صوبوں کی طرف منتقل کر دیا گیا ہے۔ خالد سلطان کا کہنا ہے کہ برآمد کنسائنمنٹ کی رقم کمرشل ویلیو پر ٹیکس لاگت کے حساب سے لاکھوں میں ہے اور برآمد کنندگان اس ناقابل برداشت مالی بوجھ سے بچنے کے لیے سامان کی نقل و حمل کو دوسرے صوبے میں منتقل کر رہے ہیں انہوں نے دعویٰ کیا کہ افغانستان کو چینی کی برآمد کو مکمل طور پرطورخم کی بجائے چمن بارڈر پوسٹ کی طرف منتقل کردیا گیا ہے کیونکہ ہر ٹرک پر 20 لاکھ روپے ڈیوٹی کی خطیر رقم عائد کی گئی ہے۔چینی سے لدے ٹرک کو خیبرپختونخوا سے بلوچستان کی طرف موڑنے کی لاگت تقریباً دو سے تین لاکھ روپے ہے جو کہ تاجر کے لیے دو ملین روپے کی ادائیگی سے بچنے کے لیے ایک اچھا آپشن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خراب ہونے والی اشیاء جیسے سبزیاں، پھل، گوشت، پولٹری، انڈے وغیرہ کی برآمد کو بھی پشاور سے دوسرے شہروں کے ہوائی اڈوں کی طرف منتقل کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح دیگر اشیاء جو عام طور پر پشاور ایئرپورٹ، ڈرائی پورٹ اور طورخم بارڈر پوسٹ سے برآمد ہوتی تھیں کو ملک کے دیگر شہروں کی طرف منتقل کر دیا گیا ہے، جس سے حکومت کی سالانہ آمدنی متاثر ہو رہی ہے۔