بدین ، ارسا ایکٹ کیخلاف آباد گاروں و مختلف جماعتوں کا احتجاج

41

بدین (نمائندہ جسارت)ارسا ایکٹ میں ترمیم اور دریا سندھ سے غیر قانونی کینال نکالے کے خلاف حکومت مخالف حزب اختلاف کی سیاسی قوم پرست مذہبی جماعتوں خواتین آبادگار اور تاجر تنظیموں کی جانب سے بدین پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا دیا گیا ۔ارسا ایکٹ میں ترمیم اور دریائے سندھ میں 6 غیر قانونی 6 کینال نکال کر سندھ کے پانی کے حصہ پر کٹوٹی کے خلاف سندھ میں حکومت مخالف حزب اختلاف کی اتحادی جماعتیں جی ڈی اے میں شامل مرزا گروپ ، سندھ یونائیٹڈ پارٹی ، قومی عوامی تحریک کے علاوہ جمعیت علما اسلام ، جماعت اسلامی ، سندھ ترقی پسند پارٹی ، عوامی تحریک ،قومی جمہوری پارٹی ، جئے سندھ قومی محاذ، تحریک انصاف ، ابادگار خواتین تنظیم سورمی ستھ تاجر اور شہری اتحاد سمیت دیگر سیاسی قوم پرست مذہبی اور آبادگار تنظیموں کی جانب سے بدین میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔اس موقع پر مرد اور خواتین شرکا نے بدین پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور دھرنا دیا۔اس موقع پر سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے مرکزی نائب صدر ایڈووکیٹ امیر آزاد پھنور ، جمعیت علما اسلام بدین کے ضلعی ناظم عمومی اور ترجمان رفعت نوید چودھری ، قومی جمہوری پارٹی کے مرکزی صدر خادم ٹالپور ، مرزا گروپ کے دلبر خواجہ ، عبداللہ چانڈیو ، واحد چانڈیو ،ایس ٹی پی کے شاہ نواز سیال، تحریک انصاف کے ضلعی صدر عزیز اللہ ڈیرو ،تاجر اور شہری اتحاد کے رہنما خلیفہ طارق عزیز میمن ، کیو اے ٹی کے ایڈووکیٹ سانول گوپانگ ، جماعت اسلامی کے ڈپٹی سیکرٹری عبدالقدوس احمدانی اور فتح محمد کھوسو ، خواتین تنظیم سورمی ڈولپمنٹ پروگرام کی عابدہ ماروی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے ارسا ایکٹ میں ترمیم کو سندھ دشمن ایکٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ رات کے اندھیرے میں صدارتی محل میں بیٹھے آصف علی زرداری نے کرسی اور اقتدار کی خاطر سندھ کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ پر دستخط کر کے سندھ کے خلاف ایک بہت بڑی سازش کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ پانی ہماری زندگی موت کا مسئلہ ہے ہم ارسا ترمیم ایکٹ اور غیر قانونی کینال کو کسی طور برداشت نہیں کریں گے اور اس کے خلاف بھرپور مذاحمت اور احتجاج کریں گے . سیاسی قوم پرست اور مذہبی جماعتوں خواتین اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے سندھ بھر کے عوام سے بھرپور احتجاج کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف سیاسی سماجی مذہبی قوم پرست جماعتوں کا مسئلہ نہیں یہ سندھ کے وجود کا مسلہ ہے کیونکہ پانی کے بغیر زندگی ممکن نہیں زراعت اور معشیت تباہ ہو جائے گی ۔