مخصوص نشستیں:الیکشن کمیشن عدالت عظمیٰ نہیں پارلیمانی قانون پر عمل کرے، اسپیکرقومی اسمبلی

115

اسلا م آباد(نمائندہ جسارت) اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ کے تحت مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد مخصوص نشستیں تبدیل نہیں کی جاسکتیں نہ ہی سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد ہوسکتا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو خط لکھا ہے۔اسپیکر ایاز صادق نے چیف الیکشن کمشنر کو الیکشنز ایکٹ میں ترمیم سے آگاہ کیا، الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد مخصوص نشستیں تبدیل نہیں کی جاسکتیں۔خط کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن ایکٹ میں تبدیلی ہوچکی ہے، جس کا اطلاق ماضی سے ہوتا ہے، الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوسکتا۔ چیف الیکشن کمشنر کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ ترمیمی الیکشن ایکٹ کے تحت کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے والا آزاد رکن اب پارٹی تبدیل نہیں کرسکتا۔خط میں اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ کا اطلاق2017سے کیا گیا ہے، ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ پر عمل درآمد الیکشن کمیشن کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے۔ایاز صادق نے کہا کہ آپ کی توجہ کے لیے الیکشن ایکٹ اس وقت نافذ العمل ہے، الیکشن کمیشن پارلیمنٹ کے بنائے ہوئے قانون پر عملدرآمد کرے، جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے اصولوں پر عمل کریں۔اسپیکر ایاز صادق نے خط کی کاپی چیف الیکشن کمشنر اور تمام ممبران کو بھجوادی۔ یاد رہے کہ14 مارچ کو پشاور ہائی کورٹ کے5 رکنی لارجر بنچ نے متفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ بعد ازاں،12 جولائی کو چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں13 رکنی فل بینچ نے پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دیا تھا۔دوسری جانب اسپیکر قومی اسمبلی کے بعد مخصوص نشستوں کے معاملے پر اسپیکر پنجاب اسمبلی نے بھی الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی جانب سے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ اور پارلیمانی بالادستی پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ جمہوری عمل پارلیمنٹ کی خود مختاری اور ہمارے جمہوری نظام کی بنیاد ہے، ضروری ہے کہ اس اصول کو تمام فیصلوں اور اقدامات پر برقرار رکھا جائے۔ملک احمد خان نے مزید لکھا ہے کہ پارلیمنٹ کی خودمختاری کو مجروح کرنا جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اپنے خط میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ فیصلے کے بعد پارلیمنٹ نے الیکشن ایکٹ دوسرا ترمیمی بل منظور کر لیا ہے۔انہوں نے لکھا کہ قانون سازی پارٹی وابستگی کے تقدس کی بحالی کو برقرار رکھنے کا عکاس ہے، قانون سازی کے تحت آزاد اراکین کی کسی سیاسی جماعت سے وفاداری دوبارہ تبدیل نہیں ہو سکتی۔نئی قانون سازی کے بعد سپریم کورٹ فیصلے پر عمل درآمد قانونی طور پر قابل عمل نہیں رہا، ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ اس وقت نافذالعمل ہے، پارلیمنٹ کے واضح کردہ قوانین کی وضح کردہ قوانین کی پابندی کرنا آئینی ادارے کا قانونی فرض ہے۔اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اپنے مکتوب میں مزید کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آزاد اراکین سیاسی وابستگیوں کے معانملے پر الیکشن ایکٹ پر عملدرآمد کا پابند ہے، الیکشن ایکٹ کی دفعات کو بغیر کسی تاخیرکے لاگو کیا جائے۔