افغان قونصلیٹ کے عہدیداروں نے سفارتی ا ٓداب کی دھجیاں اڑا دیں

152

پشاور ، اسلام آباد (آن لائن) افغان قونصلیٹ کے عہدیداروں نے سفارتی ا ٓداب کی دھجیاں اڑا دیں ، پاکستانی قومی ترانے کے دوران بیٹھے موبائل دیکھنے میں مصروف رہے ۔ دفتر خارجہ نے افغان ناظم الامور کو بلا کر اپنا شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ۔ وزیر اعلیٰ کے پی کے امین علی گنڈا پور کا کہنا ہے کہ افغانستان نے اس معاملے پر موقف واضع کر دیا کہا کہ ترانے میں میوزک کی وجہ سے ان کے سفارتکار کھڑے نہیں ہوئے۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز افغان قونصلیٹ کے عہدیداروں کو وزیراعلی خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور نے رحمت العالمین کانفرنس پر پشاور میں دعوت دی، تقریب کے آغاز پر جب پاکستان کا قومی ترانہ بجایا گیا تو افغان کونسل جنرل محب اللہ شاکر اس دوران بیٹھے رہے اور سفارتی پروٹوکول کی دھجیاں اڑاتے ہْوئے ڈِ ھٹائی کے ساتھ اپنی سیٹوں پر بیٹھے رہے۔ عوام نے سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی ترانے کا احترام نہ کر کے افغان کونسل جنرل محب اللہ شاکر نے اعلان کیا ہے کہ اسکو پاکستان اور پاکستانی قوم کا کوئی احترام نہیں۔ اسکو ملک بدر کیا جانا چاہیے ۔ یہ غیر معمولی واقع ہے اور سفارتی آداب کے بالکل برخلاف ہے، کسی مہذب معاشرے میں ایسی حرکت خلاف تہذیب ہوتی ہے۔ دریں اثنا دفتر خارجہ نے افغان نا ظم الامور کو طلب کر کے واقعے پر سخت احتجاج ریکارڈ کرایا تاہم افغان ناظم الامور نے وضاحت دیتے ہوے کہا کہ قومی ترانے میں میوزک کی وجہ سے انکے سفارتخانوں کی طرف سے یہ رویہ اپنا یا گیا ۔ افغانستان پاکستان کے قومی ترانے کی توئین کا سوچ بھی نہیں سکتا ۔ دوسری جانب وزیرا علی امین علی گنڈا پور نے کہا ہے کہ افغان حکام نے اپنا موقف پیش کرد یا ہے کہ قومی ترانے میں میوزک کی وجہ سے انکے سفارتکار کھڑے نہیں ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان نے اپنے قومی تر انے پر بھی میوزک کی وجہ سے بین لگا رکھا ہے ۔ اسی دوران ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ قومی ترانے کی بے ادبی کرنے والے افغان عہدے دار کی دستاویزات مکمل نہیں ہیں۔ محب اللہ شاکر کے پاس نہ افغانی پاسپورٹ ہے اور نہ ہی کوئی دوسری دستاویز ہے۔ پی او آر کارڈ پر یہ اور اس کا خاندان 2015 میں یو این ایچ سی آر سے ڈالر اور راشن لیکر افغانستان واپس جا چکے تھے۔ پی او آر کارڈ کب کے ایکپسائر ہوچکے ہیں اور یکم ستمبر سے اس سمیت تمام افغان مہاجرین غیر قانونی قیام پزیر ہیں کیونکہ ان کووزارت داخلہ کی جانب سے مزید توسیع نہیں دی گئی۔