حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) عوامی تحریک کے مرکزی آرگنائزر ایڈووکیٹ وسند تھری، مرکزی رہنما نور احمد کاتیار، کاشف ملاح اور ایڈووکیٹ عبداللہ بپڑ نے اپنے مشترکہ پریس بیان میں کہا ہے کہ ارسا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف عوامی تحریک کراچی ڈویژن کی جانب سے 22 ستمبر کو کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا جائے گا، سندھ کے باشعور عوام کو اس احتجاج میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جمہوریت کے نام پر بدترین آمریت نافذ کی ہے، سی سی آئی کے تمام اختیارات وزیر اعظم اور ارسا کے چیئرمین کے حوالے کیے جا رہے ہیں، کالا باغ ڈیم کے حامیوں کو ارسا کے ادارے میں بھرتی کیا جائے گا۔ ٹیکنیکل کمیٹی کے نام پر دریائے سندھ کا پانی فروخت کرنے کی منڈی لگائی جائے گی، غیر ملکی سرمایہ داروں کو دریائے سندھ کا پانی فروخت کیا جائے گا، پانی کی فروخت کے باعث سندھ کی زرخیز زمینیں بنجر ہو جائیں گی، سندھ میں شدید غذائی قلت پیدا ہو گی اور بے روزگاری حد سے زیادہ بڑھ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ منصوبوں کو پانی فراہم کرنے کے لیے آئین توڑا جا رہا ہے، ایس آئی ایف سی کا ادارہ آئین پر حملہ ہے، ایس آئی ایف سی کو سپریم کورٹ سے بھی بالاتر کر دیا گیا ہے، ایس آئی ایف سی کے متاثرہ کسی عدالت میں نہیں جا سکتے، ایس آئی ایف سی کے ادارے کو مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر جیسے اختیارات دیے گئے ہیں، ایس آئی ایف سی کی صورت میں ملک پر ون یونٹ نافذ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ارسا ایکٹ میں ترمیم کو سندھ کے عوام کسی صورت قبول نہیں کریں گے، گزشتہ ڈیڑھ صدی سے سندھ کے پانی پر ڈالے گئے ڈاکوں کا حساب لیا جائے گا، پنجاب کے حکمران ڈیڑھ صدی کے ڈکیتیوں کا حساب دینے کے بجائے نئی نہریں اور کینال نکال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 14 ستمبر کو وفاقی وزیر مصدق ملک نے پانی سے متعلق رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں 30 نئے ڈیم بنانے کے لیے 1000 ارب روپے مختص کیے، اگرچہ یہ اعداد و شمار اب بھی پوشیدہ رکھے گئے ہیں کہ یہ ڈیم کہاں اور کیسے بنائے جائیں گے؟