آئینی ترامیم ،نئی عدالت کے قیام کی تجویز،وزیراعظم نے کابینہ کا اجلاس آج طلب کرلیا

74

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کی جانے والی مجوزہ آئینی ترامیم کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔ ذرائع کے مطابق آئینی پیکج میں میثاق جمہوریت کے تحت آئینی عدالت کے قیام کا امکان ہے جبکہ نئے چیف جسٹس کے ساتھ نئی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز بھی زیر غور ہے، آئینی عدالت کے لیے الگ چیف جسٹس کی
تعیناتی کی تجویز زیر غور ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی عدالت کا مقصد آئینی مقدمات اور مفاد عامہ کے مقدمات کو الگ الگ کرکے عدالت عظمیٰ پر بوجھ کم کرنا ہے۔حکومتی ذرائع کا بتانا ہے کہ نئی آئینی عدالت کے قیام کا معاملہ مجوزہ آئینی ترمیم کا حصہ ہو گا، مفاد عامہ کے دیگر کیسز موجودہ عدالت عظمیٰ میں سنے جائیں گے جبکہ آئینی عدالت 5 رکنی ہونے کی تجویز ہے۔ ذرائع کے مطابق آئینی عدالت میں آئین کے آرٹیکل 184، 185 اور 186 سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہو گی‘ آئینی عدالت کی تشکیل میں چاروں صوبوں اور وفاق کے ججز کی نمائندگی کی تجویز بھی زیر غور ہے، آئینی عدالت میں صوبوں کی طرف سے آئین کی تشریح کے معاملات بھی زیر غور آسکیں گے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے مطالبے پر میثاق جمہوریت کے تحت آئینی عدالت کے قیام کو آئینی پیکج کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس آج طلب کرلیا۔ ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس میں آئینی ترامیم کے مسودے کی منظوری دی جائے گی۔دوسری جانب آئینی ترامیم کی بازگشت میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس اتوار تک ملتوی کردیے گئے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس اتوار دن ساڑھے11 اور سینیٹ اجلاس شام 4 بجے ہوگا۔ ذرائع کے مطابق آئینی ترمیم کا معاملہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں جانے کا امکان ہے۔ پارلیمانی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی بنائی گئی خصوصی کمیٹی میں سینیٹ ارکان کو شامل کرنے کا بھی امکان ہے۔ اس حوالے سے چیئرمین سینیٹ یوسف رضاگیلانی نے اپوزیشن لیڈر سے نام مانگ لیے ہیں۔سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی میں آئینی ترامیم پرکافی باتیں شیئر کی جاچکی ہیں، میثاق جمہوریت کے18 سال بعد آئینی عدالت بنا رہے ہیں تو کیا برا ہے۔ دوران خطاب اسحاق ڈار نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی وضاحت کے لیے آئینی ترمیم کا بھی عندیہ دیا۔