کراچی کی سڑکوں پر سفر کرنا موت و زندگی کا مسئلہ بن گیا،کئی علاقے جنگ زدہ نظر آنے لگے

147

کراچی (اسٹاف رپورٹر)کراچی کی سڑکوں پر سفر کرنا زندگی اور موت کا مسئلہ بن گیا ، کراچی کے شہری سڑکوں پر آئے روز اپنے آپ کو ذہنی اذیت میں مبتلا پاتے ہیں جہاں حالات اس حد تک بگڑ چکے ہیں کہ اکثر سڑکیں ٹوٹ پھوٹ اور سیوریج لائنوں سے بہاؤ کی وجہ سے چلنے پھرنے یا گاڑی چلانے کے قابل بھی نہیں رہیں۔ کراچی کی سڑکوں پر سفر کرنا زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا ہے ،گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہنے کے بعد مایوس مسافر عموماً ون وے قانون کی خلاف ورزی سمیت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے لگتے ہیں جس کے نتیجے میں ٹریفک جام کی صورتحال مزید خراب ہونے کے علاوہ اکثر جان لیوا حادثات پیش آتے ہیں،کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قائم مقام صدر الطاف اے غفار نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سے اپیل کی ہے کہ وہ کراچی کی خستہ حال سڑکوں کے انفراسٹرکچر کو فوری طور پر بہتر کرنے کیلیے جنگی بنیادوں پر ٹھوس اقدامات کریں۔ الطاف اے غفار نے کے سی سی آئی کو موصول ہونے والی بڑی تعداد میں شکایات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سڑکوں کے نیٹ ورک کی بحالی میں تاخیر نے باالخصوص اس سال مون سون کی بارشوں کے دوران نہ صرف تاجر برادری بلکہ عام لوگوں میں بھی بے چینی پیدا کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ضلع جنوبی میں چہل قدمی کریں تو خاص طور پر جوڑیا بازار، ماڑی پور، کیماڑی، بولٹن مارکیٹ، لی مارکیٹ، ٹاور، لیاری، ایم اے جناح روڈ، آرام باغ اور دیگر قریبی علاقے اور شہر بھر کے صنعتی و رہائشی علاقوں سمیت دیگر کئی علاقے جنگ زدہ نظر آتے ہیں۔الطاف اے غفار نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ رہنے کے قابل ماحول فراہم کرنے میں سراسر غفلت عوام میں نفرت کو جنم دے رہی ہے جو ایسا محسوس کرتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے کے باوجود انہیں بنیادی سہولیات سے محروم رکھ کر سزا دی جا رہی ہے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا کراچی قومی و صوبائی معیشتوں میں ریونیو کے لحاظ سے اپنی تمام تر شراکت کے مقابلے میں اپنے جائز حق کا مستحق نہیں ہے؟ یہ بات انتہائی تشویشناک ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا شہر جو قومی خزانے میں 65 فیصد سے زائد ریونیو اور 95 فیصد صوبائی خزانے میں حصہ ڈالتا ہے اس کے باوجود بڑی حد تک محرومی کا شکار ہے اور اس شہر کو بروقت ملنے والی صرف ایک چیز محض لفظی تسلیاں ہیں۔الطاف اے غفار نے مزید کہا کہ جب شہر کے اشرافیہ کے علاقوں کو دیکھا جائے تو عوام میں احساس محرومی اور نفرت پیدا ہوتی ہے جہاں حالات اتنے خراب نہیں ہیں اور وہاں شہر کے دیگر حصوں کے مقابلے تمام بنیادی سہولیات میسر ہیں، اس کے برعکس شہر کے پیشتر علاقوں میں صورتحال انتہائی قابل رحم ہے اس سنگین مسئلے کو فوری طور پر نمٹایا جائے تاکہ معاشرے میں مساوات کو فروغ دیا جا سکے ورنہ احساس محرومی مزید مسائل پیدا کرے گا اور امن و امان کی سنگین صورتحال بھی پیدا ہو سکتی ہے۔انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ اور میئر کراچی سے اپیل کی کہ وہ کراچی کو درپیش مشکلات اور مصائب کو دور کرنے پر توجہ دیں تاکہ پریشان حال کراچی والوں کو ریلیف فراہم کیا جا سکے جو سڑکوں کی انتہائی خستہ حالی کے باعث ذہنی مریض بن چکے ہیں، کراچی بھی پاکستان کا حصہ ہے جو پورے ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اس لیے وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے اس پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ ٹریفک جام کے سنگین مسئلے کو حل کرنے کیلیے فوری طور پر سڑکوں کی مرمت کا کام شروع کیا جائے۔