اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، سینیٹ نے پارلیمنٹ کے احاطے سے ممبران اسمبلی کی گرفتاریوں کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ کے اندر سے ارکان اسمبلی کی گرفتاری پر وزیراعظم اور وزیر داخلہ استعفا دیں، اب صرف مذمت سے کام نہیں چلے گا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کی جرأت کرنے والوں کو پارلیمنٹ کے اندر سے ڈھونڈ ڈھونڈ کر گرفتار کیا گیا، میں ڈرتا ہوں اس دن سے حکومت کو اس سب کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ مقدس ہے، آئین و قانون سازی کا ادارہ ہے، نام نہاد جمہوریت کے اس دور میں بڑی ذلت سے پی ٹی آئی ارکان کو گرفتار کیا ہے، ارکان پارلیمنٹ کو گرفتار کرکے ہمیں اوقات دکھائی گئی۔ علی ظفر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے بڑی وضاحت سے کہا کہ رول آف لا کی حکمرانی کے لیے کھڑے رہنا ہے، عمران خان نے کہا احتجاج پرامن طریقہ سے کرنا ہے، طاقت، اختیار کے استعمال سے حکومت سمجھتی ہے کہ وہ بہادر ہے تو یہ غلط فہمی ہے، ہماری قوت برداشت کو بزدلی سمجھنا بند کردیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ اتنے خوف زدہ ہیں کہ انٹرنیٹ بند کر دیتے ہیں، عمران خان نے قوم کے لیے اہم پیغام دیا کہ کہ ہم لاہور کا جلسہ ہر صورت میں کریں گے، حکومت چاہے جلسے کا این او سی دے یا نہ دے ہمارا جلسہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے قوم کو کہا کہ سڑکوں پر نکل کر احتجاج ریکارڈ کروائے، پارلیمنٹ کے اندر سے ارکان اسمبلی کی گرفتاری پر وزیراعظم اور وزیر داخلہ استعفا دیں، اب صرف مذمت سے کام نہیں چلے گا۔ اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے سینیٹ میں 9 ستمبر کو پارلیمنٹ میں گرفتاریوں کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی ، سینیٹ نے پارلیمنٹ کے احاطے سے ممبران اسمبلی کی گرفتاریوں کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی، قرارداد میں کہا گیا کہ اس شرمناک اقدام نے جمہوریت کی نفی کی، گرفتاریاں کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔