پختونخوامیں پولیس کا احتجاج: ادارے آئینی حدود میں رہیں ورنہ وفاق خطرے میں پڑجائے گا‘ اسد قیصر

91

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق اسپیکر اور پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ لکی مروت میں پولیس اور شہریوں کی جانب سے احتجاج جاری ہے، قومی ادارے آئینی حدود میں رہیں ورنہ خدانخواستہ وفاق کو خطرہ ہوسکتا ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر انہوں نے کہا کہ اسپیکر نے کچھ لوگوں کو معطل کیا لیکن وہ لوگ آگے پیچھے گھوم رہے ہیں، ہمارے ارکان اسمبلی کی گرفتاریوں کی تحقیقات کے لیے آل پارٹی کمیٹی بنائی جائے، خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوتے تھے جب میں اسپیکر تھا تو میں نے کسی کے پروڈکشن جاری کرنے سے انکار نہیں کیا اور خواجہ آصف، سعد رفیق سمیت شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول زرداری نے معاشی اشاریے بہتر ہونے کی بات کی، اچھا ہوتا بلاول زرداری کچھ تفصیل بھی بتاتے، ہمارا کہنا ہے کہ ملک تباہی کی طرف جارہا ہے تمام سیاسی مقدمات ختم کیے جائیں، پارلیمنٹ ملک کا مقدس ترین ایوان ہے، پارلیمنٹ آئین اور قانون سازی کرتی ہے، جتنا کسی اور ادارے کی عزت ہے اس سے زیادہ پارلیمنٹ محترم ہے اور ہمیں اس پارلیمنٹ کے تقدس کی حفاظت کرنی ہے مگر یہاں آئینی ترامیم کرنے کے لیے حربے استعمال کیے جا رہے ہیں، ہمارے ایم این ایز کو خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ خیبرپختونخوا میں پولیس اہلکاروں کے کئی شہروں میں احتجاج کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی سیکورٹی کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے، لکی مروت میں پولیس اور شہریوں کی جانب سے احتجاج جاری ہے، باجوڑ میں پولیس کی جانب سے کام روکنے کی دھمکی دی جا رہی ہے ، قومی ادارے اپنی آئینی حدود میں رہیں اگر آئینی ادارے حدود سے تجاوز کریں گے تو خدانخواستہ وفاق کو خطرہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان کے اندر سے ارکان کی گرفتاری پر ایڈیشنل سیکرٹری کی سربراہی میں کمیٹی کچھ نتیجہ نہیں نکال سکے گی، میں اسپیکر رہا ہوں مجھے معلوم ہے ایڈیشنل سیکرٹری ایک فون کی مار ہے، ایوان کی تذلیل کی تحقیقات کے لیے ایوان کے ارکان پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے۔