ہمیں یاد ہے کس طرح ہاتھ مروڑ کر ایک آرمی چیف کو ایکسٹینشن دلائی گئی تھی، فضل الرحمٰن

155

اسلام آباد:مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ہمیں یاد ہے کس طرح ہاتھ مروڑ کر ایک آرمی چیف کو ایکسٹینشن دلائی گئی تھی۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ایکسٹینشن فوج میں ہو یا کسی دوسرے ادارے  میں، یہ غلط ہے۔ اور اگر یہ حق ہے تو پھر پارلیمنٹ کو بھی اس کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یاد ہے کس طرح ہاتھ مروڑ کر ایک آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کرائی گئی تھی۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پارلیمنٹ سے ارکان کی گرفتاری کے واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت اور اسپیکر کی جانب سے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، لیکن حق تو یہ تھا کہ اس واقعے کے بعد 3 دن  کے لیے ایوان کو بند کردیا جاتا۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ادارے اور ان کے بڑے اپنی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے فکرمند ہیں ملک کے لیے نہیں۔ یہ روایات درست نہیں ہیں۔ ہم اپوزیشن ہیں اور غلط روایات کی بنیاد نہیں بننے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں تسلیم کرنا چاہیے ہمارا عدالتی نظام فرسودہ ہوچکا ہے، جتھوں کو ختم کریں اور پارلیمنٹ کو مضبوط بنائیں، عدالتیں سیاسی گروہ بن چکی ہیں، کوئی عدالتیں کسی کو سپورٹ کرتی ہیں کوئی کسی کو۔حکومت کو کہوں گا عدالتی نظام میں اصلاحات لائی جائیں، اپوزیشن کے ساتھ مل کر اصلاحات لائی جائیں۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں 60 ہزار سے زائد مقدمات زیرالتوا پڑے ہوئے ہیں کیا یہ نہیں ہوسکتا کہ آئینی معاملات کے لیے الگ عدالتیں بنائی جائیں؟ آج تک ملک میں انگریز دور کا عدالتی نظام چل رہا ہے، اعتماد کو بحال کرنا پڑے گا اور پارلیمنٹ کو سپریم بنانا ہوگا۔