گجرات اور کرناٹک میں مسلم کش فسادات کی آگ بھڑک اٹھی 

186

 

بھارت کی مغربی ریاست گجرات میں ایک بھار پھر مسل کش فسادات کی آگ بھڑکائی جارہی ہے۔ تین دن قبل سُورت شہر میں گنپتی پنڈال پر چند بچوں کے پتھراؤ کو جواز بناکر پولیس نے درجنوں گرفتاریاں کی ہیں جن میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔ گزشتہ شب سُورت اور بھروچ شہر میں مسلمانوں کی املاک کو آگ لگائی گئی اور شر پسندوں کے ٹولوں نے مار پیٹ بھی کی۔

 

انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق اب جنوبی ریاست کرناٹک کے ضلع منڈیا میں گنپتی کے جلوس کے موقع پر تصادم کے بعد 52 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں بھی اکثریت مسلمانوں کی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گنیش چترتھی کے موقع پر فرقہ وارانہ تصادم ہوا ہے جس میں درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔

 

منڈیا میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔ جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اُن کے اہلِ خانہ نے پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ اُنہیں فوری طور پر چھوڑ دیا جائے ورنہ تھانوں پر حملہ کردیا جائے گا۔ فسادات بداری کوپالو نامی گاؤں میں ہوئے ہیں۔

 

پولیس کا کہنا ہے کہ جب گنپتی کا جلوس گزر رہا تھا تب ایک مسجد سے جلوس کے چند شرکا پر پتھراؤ کیا گیا۔ اس واقعے کے بعد مشتعل ہندوؤں نے گنپتی کا مجسمہ پولیس اسٹیشن کے سامنے رکھ کر احتجاج کیا۔ انہوں نے گاڑیوں کو آگ لگائی اور ٹائر جلاکر سڑک بند کردی۔

 

کرناٹک کے وزیرِ داخلہ جی پرمیشور کا کہنا ہے کہ صورتِ حال کنٹرول میں ہے۔ جن لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے اُنہیں پوچھ گچھ کے بعد رہا کردیا جائے گا۔ ساتھ ہی اُن کا کہنا تھا کہ کسی نے مسجد سے پتھر پھینکا تھا۔ اُنہوں نے وضاحت نہیں کی کہ جب کسی نے پتھر پھینکا تھا تو 52 افراد کو کس لیے حراست میں لیا گیا۔