نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اور صدر سیاسی کمیٹی لیاقت بلوچ کی سربراہی میں وفد نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا سے ملاقات کی اور ملک کو درپیش سیاسی، انتخابی اور جمہوری اداروں کے حوالے سے بحران پر بنیادی مطالبات پر مبنی یادداشت پیش کی اس یادداشت میں پاکستان کے جمہوری نظام کے مستقبل کے حوالے سے جو تجزیہ پیش کیا گیا ہے اس میں ایک اہم مسئلے کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ یہ مسئلہ سیاسی حکومتوں کی بلدیاتی اداروں اور مقامی حکومتوں کے بارے میں روش ہے۔ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ الیکشن کمیشن اور عدلیہ کے دبائو پر تین صوبوں میں کسی نہ کسی طرح بلدیاتی انتخابات تو کرا دیے گئے ہیں لیکن صوبائی حکومتیں بلدیاتی اداروں کو چلنے نہیں دے رہی ہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور پنجاب میں متنازع قانون سازی کے نام پر بلدیاتی اداروں کے انتخابات سے فرار حاصل کرلیا گیا ہے۔ جن تین صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کسی نہ کسی طرح ہوگئے ہیں وہاں بلدیاتی اداروں کو اختیارات سے محروم رکھا گیا ہے جس کی سب سے بڑی مثال کراچی کی صورت حال ہے، کراچی میں ہونے والے انتخابی عمل میں کی جانے والی دھاندلی کی نقل فروری 2024ء کے انتخابات میں کی گئی، جس نے قومی سیاسی بحران کی شدت میں اضافہ کردیا ہے۔ عوامی سطح پر بے چینی اور اضطراب میں اضافہ ہورہا ہے۔ ایک بااختیار ادارہ ہونے کی حیثیت سے الیکشن کمیشن کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ بلدیاتی اداروں کے انتخابات کے لیے اپنے اختیارات استعمال کرے، صوبہ پنجاب اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بلدیاتی اداروں کے انتخابات فوری طور پر کرائے جائیں اور اس کی شفافیت کی ذمے داری الیکشن کمیشن پر عائد ہوتی ہے جس کی ساکھ پر سوالات ہیں۔