کراچی(رپورٹ ۔منیرعقیل انصاری)کراچی میں ڈومیسائل نہ بننے سے طالبعلموں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے،40برس سے کراچی میں رہنے والے شہریوں کے ڈومیسائل نہیں بنائے جارہے ہیں،اسی طرح کراچی میں پیدا ہونے والوں بچوں کے بھی ڈومیسائل نہیں بن رہے ہیں، کراچی کے مختلف اضلاع میں موجودڈی سی آفس کا عملہ شہریوں کے عارضی اور مستقل پتے پر اعتراض لگا کر رشوت طلب کررہا ہے۔ڈی سی آفس کے باہر موجود جعلی ایجنٹ کراچی کے شہریوں سے جعلی ڈومیسائل بنانے کے لیے30 سے50 ہزار روپے رشوت طلب کررہے ہیں۔ڈومیسائل نہ بننے کی وجہ سے 10ویں جماعت کے بعد مزید تعلیم کے حصول کے لیے طلباء کو مشکلات درپیش ہورہی ہیں۔اس حوالے سے گلشن اقبال کے رہائشی نصیب خان نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میرے3 بچے ہیں جن میں سے ایک بیٹا اور بیٹی میٹرک کا امتحان اچھے نمبروں سے پاس کرنے کے بعد مزید تعلیم کے خواہشمند ہیں لیکن دیگر اسناد کی طرح ڈومیسائل کی شرط نے انہیں تعلیم کے میدان میں آگے بڑھنے سے روک دیا ہے۔نصیب خان نے بتایا کہ ان کے والد آج سے 40 برس قبل روزگار کی غرض سے خیبرپختونخوا سے کراچی منتقل ہوئے تھے جس کے بعد وہ کراچی کے ہی ہو کر رہ گئے اور ان کا ڈومیسائل بھی یہیں کا بنا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان کا اور ان کے بھائی بہنوں کا ڈومیسائل کراچی کا ہی بنا لیکن اب ان کے بچے بڑے ہوئے ہیں تو پتا چلا کہ اس کے لیے شناختی کارڈ پر عارضی اور مستقل پتا ایک ہونا ضروری ہے بصورت دیگر ڈومیسائل نہیں بنے گا۔ اس حوالے سے جب نصیب خان نے نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی( نادرا) سے رجوع کیا تاکہ اپنا مستقل و عارضی پتا کراچی کا ہی درج کرائیں لیکن ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوسکی ہے۔انہوں نے بتایا کہ والد کے نام کی پراپرٹی سمیت دیگر اہم دستاویزات کے باوجود نادار ایسے دستاویزات کی ڈیمانڈ کر رہا ہے جو فراہم کرنا نا ممکن ہے۔ انہون نے مزید کہا کہ میں ایک کرایے کے مکان میں رہائش پذیر ہوں اور مجھ سے کہا جا رہا ہے کہ اپنے نام کا بجلی و گیس کا بل لے کر آؤں۔اس حوالے سے قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈومیسائل کا نہ بننا صرف کراچی کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے۔ ڈومیسائل بنانے کے لیے 30سے 50 ہزار روپے رشوت لی جاتی ہے۔ ڈومیسائل کے لیے ایک غیر ملکی تو رشوت دے سکتا ہے لیکن ایک پاکستانی جو غریب ہے وہ30,50 ہزار روپے کہاں سے دے گا اور اگر مان لیا کہ اتنی رقم کسی نے بطور رشوت دے بھی دی تو ضروری نہیں کہ وہ ڈومیسائل اصلی بھی ہو۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ حال ہی میں سندھ پولیس میں بھرتی کے لیے نوجوانوں نے حصہ لیا لیکن جب ان کے ڈومیسائل تصدیق کے لیے گئے تو 100 امیدواروں کے ڈومیسائل جعلی نکلے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سٹیزن ایکٹ 1969 ء کا سیکشن 17 یہ کہتا ہے کہ جو شخص ایک سال سے کہیں رہتا ہے تو وہ وہاں کے ڈومیسائل کے لیے اہل ہوجاتا ہے۔ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت بحیثیت ایک پاکستانی شہری آزاد ہے وہ کراچی، لاہور، خیبرپختونخوا ،اسلام آباد سمیت پا کستان کے کسی شہر یا گائوں وہ جہاں چاہے رہ سکتا ہے۔کراچی میں تو 40برس سے رہنے والوں کے ڈومیسائل نہیں بن رہے ہیں۔ اگر شناختی کارڈ پر 2 پتے ہیں تو اسی بنیاد پر رشوت طلب کی جا رہی ہے،جب ڈومیسائل نہیں بنیں گے تو سرکاری نوکری تو دور وہاں کے تعلیمی اداروںمیں بچوں کے داخلے نہیں ہو سکتے جو ایک سنگین مسئلہ ہے ۔