جنرل فیض کےذریعے عمران خان کا احتساب ہوگا، جاوید ہاشمی

278
Imran Khan will be held accountable

کراچی: سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ جنرل فیض کے ذریعے عمران خان کا احتساب ہوگا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں اہم عہدوں پر فائز رہنے والے سینئیر سیاستدان جاوید ہاشمی کاکہنا تھا کہ پاکستان میں 76 سال سے مارشل لاء ہے، بس شکلیں بدلتی رہی ہیں، ایک دن کیلئے بھی پاکستان سے مارشل لاء نہیں اٹھایا گیا، ہماری ااسٹبلشمنٹ ہی ہمیشہ حکومت کرتی رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ تو پارلیمان کا بھرم رکھا ہے، مجھے تو انہوں نے پارلیمنٹ لاجز میں میرے بیڈروم کے شیشے توڑ کر گرفتار کیا، آٹھ دن تک آنکھوں پر پٹی باندھے رکھی اور آخر کار تئیس سال سزا دے دی۔ پارلیمنٹ کے اندر اس کا جب تقدس بحال نہ ہو، سپریم کورٹ اور اسپیکر کے احکامات کی بھی تعمیل نہ کی جائے تو یہ دہشتگردی کی بدترین مثال ہے۔یہ باتیں انہوں نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر نے جو اقدامات اٹھائے ہیں وہ انصاف کو تاخیر کا شکار کرنے والی بات ہے، یہ اسپیکر کا ڈومین ہے، انہیں ایف آئی آر کٹوا کر انتہائی حد تک جاکر دفعات لگانی چاہئیں تھیں۔ بعد میں صحیح غلط دیکھتے رہتے۔ اسپیکر ایک کسٹوڈین ہیں اگر کسٹوڈین کے گھر کے اندر جا کر پکڑ سکتے ہیں تو بس فرق یہ رہ گیا ہے کہ اگلی مرتبہ پارلیمنٹ چلتی ہوئی ہوگی اور وہاں کے وزیراعظم کو اٹھا کر لے جائیں گے۔

جاوید ہاشمی کا کہنا تھاکہ میرا عمران خان سے اختلاف یہ تھا کہ آپ جب بیساکھیوں پر اقتدار لیں گے تو ایک وقت آئے گا آپ بیساکھی ہوں گے اور وہ اقتدار رکھ لیں گے، آپ جیل میں بیٹھے ہوں گے اور آپ کو کوئی پوچھے گا بھی نہیں، اور پھر وہی ہوا، آج عمران خان اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ میرا مؤقف صحیح تھا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق جنرل فیض کے زریعے عمران خان کا احتساب ہوگا؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’بالکل ہوگا، اور کسی کا ہوسکتا ہی نہیں ہے‘۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ 2014 میں جب عمران خان نے جنرل راحیل شریف سے مذاکرات ہوگئے اور انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ چار حلقے کھولیں گے تو عمران خان واپس آئے اور ہماری میٹنگ بلائی تو میں نے کہا کہ آپ کو یقین دہانی مل گئی ہے آپ وکٹری پوائنٹ پر کھڑے ہوجائیں، تو انہوں نے کہا کہ ہمارے آدمی آگے نہیں ہیں، میں نے کہا کہ کوئی نہیں ہے تو کوئی بات نہیں پوری دنیا آپ کے ایک ایک لفظ کو سنے گی آپ کہیں کہ ہم نے چار حلقے کھلوا لئے ہیں، لیکن انہوں نے بات نہیں مانی اور کہا کہ آپ کو جانا ہے تو جائیں ہم پارلیمنٹ کی طرف جائیں گے، انہوں نے غلط کیا تھا اور اسی کی سزائیں وہ اس وقت تک بھگت رہے ہیں۔