ہم نے موسیٰؑ کو وحی بھیجی کہ ’’راتوں رات میرے بندوں کو لے کر نکل جاؤ، تمہارا پیچھا کیا جائے گا‘‘۔ اس پر فرعون نے (فوجیں جمع کرنے کے لیے) شہروں میں نقیب بھیج دیے (اور کہلا بھیجا) کہ ’’یہ کچھ مٹھی بھر لوگ ہیں، اور انہوں نے ہم کو بہت ناراض کیا ہے۔ اور ہم ایک ایسی جماعت ہیں جس کا شیوہ ہر وقت چوکنا رہنا ہے‘‘۔ اِس طرح ہم انہیں ان کے باغوں اور چشموں اور خزانوں اور ان کی بہترین قیام گاہوں سے نکال لائے۔ یہ تو ہوا اْن کے ساتھ، اور (دوسری طرف) بنی اسرائیل کو ہم نے ان سب چیزوں کا وارث کر دیا۔ صبح ہوتے ہی یہ لوگ اْن کے تعاقب میں چل پڑے۔ (سورۃ الشعراء:52تا60)
سیدنا عبادہ بن الصامت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں اپنے بندوں پر فرض کی ہیں جس نے انہیں ادا کیا اور توہین کی نیت سے اس کو ضائع نہیں کیا تو اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ ایسے شخص کو جنت میں داخل فرمادے گا اور جس نے ان کی ادائیگی کا اہتمام نہ کیا اس کے لیے اللہ پر کچھ لازم نہیں خواہ اسے عذاب پہنچانے یا جنت میں داخل کر دے۔
(سنن ابو داؤد)