نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی نے سیالکوٹ میں سینٹری ورکرز کے حقوق اور خواتین سینٹری ورکرز کو حراساں کرنے کے خلاف مظاہرے کی پاداش میں مزدور رہنماؤں پر ایف آئی ار درج کرنے اور نیشنل لیبر فیڈریشن سیالکوٹ کے صدر فریاد شاہ کی گرفتاری اور بلدیہ سمبڑیال کے ساتھ مزدوروں کو معطل کرنے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ہم نے سیکرٹری بلدیات اور سیکرٹری محنت پنجاب کو بھی اس حوالے سے متوجہ کیا لیکن انتظامیہ نے سیاسی بنیادوں پر مزدوروں کے خلاف نہ صرف مقدمہ قائم کیا بلکہ خواتین سینٹری ورکرز کو ہراساں کرنے والوں کے ساتھ کھڑے ہو گئی۔ انہوں نے کہا یہ المیہ ہے کہ لوگ خواتین کو حراساں کرنے کے خلاف اور اپنے بقایا جات کی عدم ادائیگی ،کم از کم اجرت کے حصول، ٹھیکیداری نظام ہر ماہ سینٹری ورکرز کی آدھی تنخواہ خرد برد اور حفاظتی آلات کی عدم فراہمی اور حفاظتی اقدامات کو نظر انداز کرنے کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے، ان کے خلاف پولیس گردی یہ بدترین قسم کی آمریت اور لوگوں کو غلام رکھنے کا کلچر ہے۔ نیشنل لیبر فیڈریشن نے اس کے خلاف گجرات، گجرانوالہ، لاہور، ملتان، ڈیرہ غازی خان سمیت پنجاب بھر کے دیگر میونسپل اداروں میں احتجاج کیا اور اگر اس ایف آئی آر کو ڈسچارج نہ کیا گیا اور ملازمین کو بحال نہ کیا گیا ہراسمنٹ کرنے والے افسر کے خلاف تادیبی کارروائی نہ کی گئی تو ہم اس احتجاج کو آگے بڑھانے پر مجبور ہوں گے۔