ملتان کا پاکستان ریلوے TLAملازمین کے حق میں فیصلہNIRCـ

189

پاکستان ریلوے ایمپلائز پریم یونین سی بی اے ملتان ڈویژن کے صدر رانا محمد شریف، لاہور ڈویژن کے صدر شیخ فیاض شہزاد، سیکرٹری خضر حیات اور اوکاڑہ زون کے سرپرست اعلیٰ نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ NIRC ملتان کے معزز ممبر منور حسین طوری نے پریم یونین کی پٹیشن پر چیئرمین پاکستان ریلوے مظہر علی شاہ کی طرف سے جاری کردہ لیٹر25-7-2024اور 2-8-2024کے احکامات معطل کردیے ہیں۔ یاد رہے اس کیس میں ملک فیض بخش ایڈووکیٹ نے بغیر معاوضہ لیے کیس کی پیروی کی۔ ایک طرف تو ملازمت کی برطرفیوں کا خوف تو دوسری طرف آسمان کی بلندیوں کو چھوتی ہوئی مہنگائی، بجلی اور گیس کے بلوں میں ہوشربا اضافے نے مزدوروں کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔ دوسری طرف وزارتِ ریلوے نے ریلوے سے 13744 خالی آسامیاں ختم کرنے کا غیرذمہ دارانہ فیصلہ کرلیا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ چیئرمین ریلوے نے اس بات کا اقرار کرلیا ہے کہ وہ ریلوے کا نظام نہیں چلا سکتے۔ اسی لیے وہ کبھی ٹرینوں کو آؤٹ سورس کرنے کا نعرہ لگاتے ہیں، کبھی ریشنلائزیشن کے نام پر پوسٹوں کو ختم کرتے ہیں، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب ہزاروں کے حساب سے مزدوروں کی پوسٹوں کو ختم کیاجارہا ہے تو دوسری طرف ریلوے افسران کی پوسٹوں کو کم کیوں نہیں کیاجارہا؟ ایم پی ون اسکیل کا جو کنبہ اْنہوں نے وزارتِ ریلوے میں اکٹھا کیا ہوا ہے اْن سے ریلوے کو کب چھٹکارا ملے گا۔ ٹی ایل اے ملازمین ریلوے پر بوجھ نہیں بلکہ ریلوے پر ایم پی ون اسکیل کے افسران بوجھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ریلوے کے مزدوروں نے شب و بروز محنت کرکے 88 ارب روپے سے زائد کی ریکارڈ آمدن حاصل کی ہے، مگر افسوس کی بات ہے کہ ریلوے ملازمین کو سراہنے کے بجائے ہیڈکوارٹر میں بیٹھے ہوئے افسران کو 2کروڑ روپے کے قریب رقم تقسیم کردی گئی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر انعام و اکرام افسران کے لیے ہے تو کیا ریلوے ملازمین کسی انعام کے حقدار نہیں ہیں؟ ان کا کوئی حق نہیں بنتا؟ ہم اس فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے میں پہلے ہی ملازمین کی بہت شارٹیج ہے اور اکثر اسٹیشنوں پر ملازمین 72 گھنٹے ڈیوٹی کررہے ہیں،ٹی ایل اے ملازمین جوکہ آج ریلوے کا ایک قیمتی اثاثہ ہیں، جن کو ڈیوٹیاں کرتے ہوئے آج 12 سے 14 سال ہوگئے ہیں اْن کونوکریوں سے فارغ کرنا موجودہ حکومت کے خلاف سازش ہے۔ ہم ان شاء اللہ ریلوے سے کسی ایک بھی ملازم کو نکلنے نہیں دیں گے۔ ہم عدالتوں کا بھی سہارا لیں گے اور ان شاء اللہ ریلوے میں بھی بھرپور مزاحمت کریں گے۔