بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں ایک بار پھر حالات تیزی سے بگڑ رہے ہیں اور اس بگاڑ میں مودی سرکار کا کلیدی کردار ہے۔ منی پور میں عسکریت پسندی بھی بڑھ رہی ہے اور عسکریت پسندوں کے حملوں میں جدید ترین ہتھیاروں اور ٹیکنالوجیز کا استعمال بھی بڑھ رہا ہے۔
ایک ٹی وی رپورٹ کے مطابق منی پور میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت میٹی اور کُکی قبیلوں کے لوگوں کو سازش کے تحت باہم دست و گریباں کیے ہوئے ہے۔ عسکریت پسندوں کے حملوں میں شدت آگئی ہے۔ وہ ڈرون حملے بھی کر رہے ہیں اور راکٹ بھی برسا رہے ہیں مگر مودی سرکار اس حوالے سے چُپ سادھے ہوئے ہے۔
منی پور کے دارالحکومت امپھال میں کئی دن سے غیر معینہ مدت کا کرفیو نافذ ہے۔ کرفیو پر سختی سے عمل کرایا جارہا ہے تاہم اس کے باوجود عسکریت پسندوں کے حملوں میں کمی واقع نہیں ہو رہی۔ اُنہوں نے شہر کے ایک کمیونٹی ہال کے علاوہ درجنوں مکانات کو بھی تباہ کردیا ہے۔
منی پور کے طول و عرض میں پُرتشدد واقعات رونما ہو رہے ہیں مگر مودی سرکار اِس آگ پر پانی چھڑکنے کے بجائے مزید تیل ڈال رہی ہے۔ ریاست کا نظم بگڑتا جارہا ہے۔ وزیرِاعلیٰ بیرین سنگھ نے گورنر ایل آرچاریہ سے ملاقات کی ہے اور ریاست میں امنِ عامہ بحال کرنے کے حوالے سے مشاورت کی ہے تاہم ابھی تک ایسے اقدامات نہیں کیے جاسکے ہیں جن سے معاملات درستی کی راہ پر گامزن ہوں۔
پولیس اور فورسز نے ریاست کے طول و عرض میں سرچ آپریشن کے نام پر لوگوں کو پریشان کرنا شروع کردیا ہے۔ اس کے نتیجے میں معاملات مزید خراب ہو رہے ہیں۔ لوگوں میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے اور وہ حکومتی نظم کے خلاف جارہے ہیں۔