’’تجھ کو پرائی کیا پڑی، اپنی نبیڑ تُو‘‘

298

بھارتی قیادت سے اپنے ملکی معاملات تو سنبھلتے نہیں، ریاستوں کے درمیان قضیے چل رہے ہیں، عسکریت پسندی بھی زور پکڑ رہی ہے، شمال مشرقی بھارت کی بیشتر ریاستوں میں واضح ریاست مخالف تحریکیں چلائی جارہی ہیں اور فورسز اُن پر قابو پانے میں ناکام ہیں اور دوسری طرف مودی سرکار پرائے پھڈوں میں ٹانگ اڑانے کی کوشش کر رہی ہے۔

بھارت کے قومی سلامتی کے مشیرِاعلیٰ اجیت ڈوول آئندہ ہفتے ماسکو جارہے ہیں جہاں وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے بھی ملیں گے اور ’’برکس‘‘ سے میٹنگ کے دوران یوکرین میں جنگ بندی کے حوالے سے تجاویز پر تبادلہ خیالات کریں گے۔

گزشتہ ماہ ماسکو کے دورے میں بھارت کے وزیرِاعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ اُن کا ملک روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کی بھرپور کوشش کرے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ بھارت ثالث کا کردار ادا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ صورتِ حال انتہائی سنگین ہے اس لیے لازم ہوچکا ہے کہ دونوں ممالک جنگ روکیں اور علاقائی و عالمی سلامتی کے حوالے سے اپنی ذمہ داری محسوس کریں۔

اجیت ڈوول ماسکو میں برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقا پر مشتمل گروپ BRICS کے نمائندوں کے ساتھ یوکرین جنگ کے حوالے سے تبادلہ خیالات کے دوران بھارت کا موقف بیان کریں گے اور روسی قیادت کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ یوکرین سے جنگ بندی کے سلسلے میں مذاکرات کرے۔

انڈیا ٹوڈے ٹی وی نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ یوکرین جنگ کے نتیجے میں بہت تباہی ہوچکی ہے اور لڑائی شدت پکڑتی جارہی ہے۔ ایسے میں ناگزیر ہے کہ معاملات کو سمیٹنے کی کوشش کی جائے اور بھارت اِس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔

روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کرانے کی بھارتی کوشش کے حوالے سے عالمی میڈیا میں ملے جلے تبصرے شائع ہوئے ہیں۔ ان تبصروں میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے اپنے قضیے کم نہیں۔ ایسے میں کسی بیرونی قضیے میں پڑنا اُس کے لیے کسی بھی طور سودمند نہیں۔ بھارت کے طول و عرض میں اقلیتوں پر حملے ہو رہے ہیں۔ اقلیتوں سے امتیازی سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ انہیں تعلیم اور ملازمتوں میں اُن کا حصہ نہیں دیا جارہا۔ کم و بیش 12 بھارتی ریاستوں میں عسکریت پسند اپنی تحریکیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں معمولی سے رقبے پر کم و بیش سات لاکھ فوجی تعینات کرنے کے باوجود بھارت اب تک امن مکمل طور پر بحال نہیں کراسکا ہے۔ ایسے میں اِس بات کی گنجائش کم ہے کہ وہ بیرونی سطح پر مصالحتی کوششیں کرے، کوئی جنگ رُکوانے کی کوشش کرے۔ شمال مشرقی بھارت میں عسکریت پسند ایک بار پھر زور پکڑ رہے ہیں مگر مودی سرکار کچھ نہیں کر پارہی۔