ٹرمپ نے پھر الیکشن آفیسرز کو دھمکانا شروع کردیا

226

سابق امریکی صدر اور ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر وہ دوبارہ صدر منتخب ہوئے تو 2020 کے صدارتی انتخاب میں دھاندلی کے مرتکب الیکشن آفیسرز اور دیگر اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے اور انہیں جیل بھیج دیں گے۔ ٹرمپ الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ اُنہیں 2020 کے صدارتی انتخاب میں دھاندلی سے ہرایا گیا تھا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ تحقیقات کے باوجود اس صدارتی انتخاب میں دھاندلی اور ٹرمپ کے خلاف جانب داری برتے جانے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

انتخابی مہم کا درجہ حرارت بلند سے بلند تر ہوتا جارہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ٹرمپ کی بڑھکوں کا گراف بھی بلند تر ہوتا جارہا ہے۔ وہ اوٹ پٹانگ دعوے کر رہے ہیں۔ کبھی وہ کہتے ہیں کہ غیر قانونی تارکینِ وطن کو کسی بھی طور برداشت نہیں کیا جائے گا اور پھر ساتھ ہی ساتھ انڈین امریکن کمیونٹی سے مدد بھی طلب کر رہے ہیں۔

ہندوز فار امریکا فرسٹ نامی گروپ نے ٹرمپ کی حمایت کا اعلان کیا ہے جبکہ ٹرمپ نے نائب صدر اور ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کملا ہیرس کو بھارتی نژاد ہونے کی بنیاد پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ امریکا میں آباد ہندوؤں کے لیے یہ وقت شدید ذہنی الجھن کا ہے کیونکہ ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار بھارتی نژاد ہونے کی بنیاد پر اُن کے ووٹوں کی زیادہ حقدار ہیں جبکہ ٹرمپ غیر قانونی تارکینِ وطن کے خلاف باتیں کرکے بھارت سے آبائی تعلق رکھنے والوں کو بھی ناراض کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے غزہ میں فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے انسانیت سوز مظالم کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے اسرائیل کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اس پر امریکا میں آباد مسلمان بھی اُن سے ناراض ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ ٹرمپ نے ملک بھر کے کیتھولک عیسائیوں سے یہ کہتے ہوئے ووٹ مانگے ہیں کہ میں بھی تو عیسائی ہوں۔