برین ڈرین کا خوفناک رجحان برقرار

404

پاکستان میں برین ڈرین کی حالیہ صورتِ حال نہایت تشویش ناک ہے، جس کی جڑیں اقتصادی مسائل، سیاسی عدم استحکام اور روزگار کے مواقع کی کمی میں پیوست ہیں۔ سینیٹ اجلاس کے دوران وقفہ سوالات میں وزارتِ اوورسیز پاکستانیز کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ 5 سال میں 1.3 فی صد پاکستانی وطن چھوڑ چکے ہیں۔ وزارتِ اوورسیز پاکستانیز نے انکشاف کیا ہے کہ سال 2019ء سے اگست 2024ء تک 32 لاکھ 75 ہزار پاکستانیوں کو بیرونِ ملک بھیجا گیا۔ پاکستان میں دو تہائی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، لیکن ان کے لیے روزگار کے مواقع اور محفوظ مستقبل کے امکانات کا فقدان ہے۔ اس سے قبل کے ایک اقتصادی سروے کے مطابق 2022ء￿ کے مقابلے میں 2023ء میں بہتر روزگار کی تلاش میں بیرونِ ملک جانے والوں کی تعداد میں 119 فی صد اضافہ ہوا، جو کہ ملکی معیشت اور ترقی کے لیے ایک خطرناک علامت ہے۔ اس صورتِ حال کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ ہر دوسرا شخص بیرونِ ملک جانے کے لیے تیار ہے۔ ہم انتہائی بدترین دور سے گزر رہے ہیں۔ پاکستان کی موجودہ حکومتیں نوجوان نسل کو وہ مواقع فراہم کرنے میں ناکام رہی ہیں جو انہیں ملک کے اندر رہنے کو ترجیح دینے کے لیے دلیل بن سکیں۔ برین ڈرین کی وجہ سے ملک کو تعلیمی، اقتصادی اور سماجی سطح پر شدید نقصانات کا سامنا ہے۔ ہنرمند اور تعلیم یافتہ افراد کی کمی ملکی ترقی میں رکاوٹ بن رہی ہے، جبکہ اساتذہ اور محققین کے جانے سے تعلیمی معیار بھی متاثر ہورہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک میں موجود نوجوان مایوسی اور بے یقینی کی کیفیت کا شکار ہورہے ہیں۔ وہ اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے بیرونِ ملک جانے کو ہی واحد حل سمجھتے ہیں۔ اس صورتِ حال کا بنیادی سبب ملکی معیشت کی بدحالی، بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور سیکورٹی کے بگڑتے ہوئے حالات ہیں۔ خیبر پختون خوا، بلوچستان، اندرونِ سندھ اور کراچی جیسے علاقوں میں امن و امان کی صورتِ حال ابتر ہے۔ دہشت گردی، جرائم اور چوری ڈکیتی کی وارداتیں روزمرہ کا معمول بن چکی ہیں، جس نے لوگوں کو عدم تحفظ کا شکار کردیا ہے۔ اس تمام تر پس منظر میں یہ بات انتہائی ضروری ہے کہ ریاست کے تمام ستون اس سنگین مسئلے پر فوری توجہ دیں۔ اگر ملک میں نوجوانوں کو روزگار کے بہتر مواقع فراہم نہیں کیے گئے اور ان کی صلاحیتوں کو ملکی ترقی کے لیے بروئے کار نہیں لایا گیا، تو پاکستان نہ صرف برین ڈرین کا شکار رہے گا بلکہ ایک بڑے معاشی اور سماجی بحران کا سامنا بھی کرے گا۔